کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 218
اس سے معلوم ہواکہ مذکورہ چار قسم کے افراد کے سوا کسی بھی مسلمان کے لیے جمعے کی نماز سے غیر حاضری کی اجازت نہیں ہے ۔
اِ س کی و جہ یہ ہے کہ یہ ظہر کی نماز کے قائم مقام ہے ، اس اعتبار سے یہ فرض ہے اور فرض کا ترک کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے ۔ اس میں چار کی بجائے دو فرض پڑھے جاتے ہیں کیونکہ اس میں لوگوں کے وعظ و نصیحت کے لیے خطبہ بھی ضروری ہے جو دو رکعت کے قائم مقام ہے ۔ یوں گویا خطبۂ جمعہ کا سننا بھی ضروری ہے ۔ جو لوگ صرف نماز میں شریک ہو جاتےہیں اور خطبہ نہیں سنتے ، ان کا جمعہ ناقص اور نا تمام ہے ۔
اسی لیے خطبہ ٔ جمعہ کے لیے تاکید کی گئی ہے کہ وہ مختصر ہو ، تاکہ لوگ سن لیں اور اس سے گریز کی راہیں تلاش نہ کریں ۔ یوں لمبا خطبہ خلافِ سنت ہونے کے علاوہ حکمت و مصلحت کے بھی منافی ہے ۔ لوگ عام طور پر خطبے کی طوالت کی وجہ سے صرف نماز کے وقت مسجد میں آتے ہیں اور یوں وعظ و نصیحت سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں مختصر خطبے کو خطیب کی سمجھ داری کی علامت بتایا گیا ہے ۔
((اِنَّ طُوْلَ صَلَاۃِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِہٖ مَئِنَّۃٌ مِّنْ فِقْھِہٖ فَاَطِیْلُوا الصَّلٰوۃَ وَاقْصُرُوا الْخُطْبَۃَ))
’’آدمی کا لمبی نماز پڑھنا اور خطبہ مختصر دینا ، اس کی سمجھ داری کی علامت ہے ، اس لیے نماز لمبی پڑھو اور خطبہ مختصر دو ۔‘‘ [1]
جمعہ، اجتماعیت کا مظہر ہے : علاوہ ازیں جمعے کی ایک اور حیثیت بھی ہے اور وہ ہے اس کا
[1] صحیح مسلم ، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ ، حدیث: 869۔