کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 217
میں دو نمازوں کو اکٹھا کرنا صحیح نہیں ہے،اس سے بچنا چاہیے کیونکہ بارش کی حالت میں ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ اذان میں (اَلَا صَلُّوْا فِی الرِّحَالِ) کہا جائے ، جس کے معنی ہیں کہ ’’نماز گھروں میں پڑھ لو ‘‘۔ جب بارش کی حالت میں نماز گھروں میں پڑھنے کی اجازت دے دی گئی ہے تو پھر دو نمازوں کو جمع کرنا کہاں ضروری رہا؟ اس لیے شدید بارش کی صورت میں جمع کرنے کی گنجائش ہے (کیونکہ بعض صحابہ کا عمل موجود ہے ) تاہم معمول کی بارش میں اس سے اجتناب ہی بہتر ہے ۔ واللہ اعلم
جمع کرنے کی صورت میں دو تکبیریں : دو نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں اذان تو ایک ہی کہی جائے گی ، تاہم تکبیر ہر نماز کے لیے الگ الگ، یعنی دو مرتبہ ہوگی ۔
اذان میں اعلان : بار ش ہو رہی ہو تو اذان میں حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِِ کی بجائے یا اذان کے بعد ، (اَلَا صَلُّوْا فِی الرِّحَالِ) کے الفاظ بھی کہے جائیں ۔ [1] جس کا مطلب ہے کہ نماز گھروں ہی میں پڑھ لو۔ تاکہ جو آسانی سے آسکتا ہو ، وہ مسجد میں آجائے اور جو نہ آسکتا ہو ، وہ گھر ہی میں نما ز پڑھ لے۔
نمازِ جمعہ کا بیان
جمعے کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
((اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَّاجِبٌ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ فِیْ جَمَاعَۃٍ اِلاَّ اَرْبَعَۃً: عَبْدٌ مَّمْلُوْکٌ اَوِ امْرَاَۃٌ اَوْ صَبِیٌّ اَوْ مَرِیْضٌ))
’’جمعہ ہر مسلمان کے لیے جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے ، البتہ اس سے چار قسم کے افراد مستثنیٰ ہیں : غلام ، عورت ، بچہ اور بیمار ۔ ‘‘[2]
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب التخلف عن الجماعۃ فی اللیلۃ الباردۃ أواللیلۃ المطیرۃ، حدیث: 1063۔
[2] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب الجمعۃ للمملوک والمرأۃ، حدیث: 1067۔