کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 211
انس رضی اللہ عنہ کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں : ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا خَرَجَ مَسِیْرَۃَ ثَلَاثَۃِ اَمْیَالٍ اَوْ ثَلَاثَۃِ فَرَاسِخَ شُعْبَۃُ الشَّاکُّ‘ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز اد ا کرتے۔‘‘ [1] اِس میں راوی (شعبہ) کو شک ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے تین میل کہا تھا یا تین فرسخ ؟ اس لیے تین فرسخ کو احتیاط کے طور پر راجح قرار دیا گیا ہے ۔ ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے ۔ اس اعتبار سے 9میل (یاتقریبًا 22 یا 23کلو میٹر )مسافت ِسفر حد ہوگی ، یعنی اپنے شہر کی حدود سے نکل کر اگر 22کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کیا جائے تو دورانِ سفر بھی دوگانہ ادا کیا جائے اور اپنی منزل پر، یعنی جس کی طرف سفر کرکے جارہا ہے ، پہنچ کر بھی قصر کرتا رہے ۔ مدتِ سفر : لیکن یہ قصر کرنا اس وقت جائز ہوگا جب اس کے قیام کی نیت تین یا چار دن کی ہوگی۔ اگر شروع ہی سے اس کی نیت 5 دن یا اس سے زیادہ کی ہوگی تو وہ مسافر متصور نہیں ہوگا، اس صورت میں شروع ہی سے اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے ، صرف دورانِ سفر راستے میں وہ قصر کر سکتا ہے۔[2]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین وقصر ھا ، باب صلاۃ المسافرین، حدیث 691،حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی بابت لکھا ہے : وھوأصح حدیث ورد فی بیان ذلک وأصرحہ ’’ یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدتِ سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ (فتح الباری: 732/2) [2] تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے ’’اتحاف الکرام شرح بلوغ المرام‘‘ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ ، ص: 124,123، طبع دارالسلام ۔