کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 210
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَارِ، مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، وَاِنَّآ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ، نَسْأَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمْ العَافِیَۃَ))
’’سلامتی ہو تم پر اے اِن گھروں کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! اور بے شک ہم بھی، اگر چاہا اللہ نے ، تمہارے پاس ضرور پہنچنے والے ہیں ، ہم سوال کرتے ہیں اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا ۔‘‘[1]
سفر میں نماز کے احکام
سفر میں نماز کا قصر کرنا مستحب اور افضل ہے ۔ قصر کا مطلب ہے ، چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ، جیسے ظہر ، عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ۔ اِن تینوں نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں ۔ مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے ، سفر میں مغرب کے تین فرض اور فجر کے دو فرض ہی پڑھے جائیں گے ۔
سفر میں سنتیں معاف ہیں : سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنے ضروری نہیں ہیں ، دوگانہ ہی کافی ہے ۔ تاہم عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر پڑھنے چاہئیں ۔ اسی طرح فجر کی دو سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بھی بہت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا اہتمام بھی خوب فرماتے تھے ۔ حتی کہ سفر میں بھی آپ نے فجر کی سُنّتیں پڑھی ہیں ۔ اسی طرح وتر بھی پڑھنا آپ سے ثابت ہے۔ تاہم سنن مؤکدہ کے علاوہ عام نوافل، مثلاً تحیۃ المسجد، نماز اشراق، مغرب سے قبل دو رکعتیں وغیرہ پرھنا بعض صحابہ سے ثابت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں مذکورہ نوافل کا اہتمام فرماتے تھے۔
مسافتِ سفر : کتنی مسافت پر قصر کرنا جائز ہے ؟ اس کی بابت صحیح ترین روایت حضرت
[1] صحیح مسلم ، الجنائز، باب مایقال عند دخول القبر…حدیث: 975۔