کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 209
جا رہا ہے ۔[1] اس کے لیے علماء نے یہ الفاظ پڑھنے کی تلقین کی ہے : ((اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْہُ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ)) ’’اے اللہ ! اس کو ثابت قدم رکھنا قولِ ثابت کے ساتھ ۔ ‘‘ قولِ ثابت (مضبوط بات) سے مراد کلمۂ طیبہ ((لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ)) ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قبر میں توحید و رسالت سے متعلق سوال میں میت کو ثابت قدم رکھنا اور صحیح جواب دینے کی توفیق سے نوازنا ۔ قبرستان میں ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا: اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہاتھ اٹھانابھی ثابت ہے ۔[2] علاوہ ازیں تدفین کے موقع کے علاوہ بھی قبرستان میں جاکر ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ [3] لیکن دفنانے کے بعد قبر پر اذن دینا یا واپسی پر چالیس قدموں کے بعد دعا کرنا بلاثبوت ہے، اس لیے یہ کام بدعت ہیں جو اجر و ثواب کے بجائے گناہ کا باعث ہیں ۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہَا۔ قبروں کی زیارت کی دعا : قبرستان میں جائیں تو یہ دعا پڑھیں :
[1] سنن أبي داود، الجنائز ، باب الاستغفار عند القبر…، حدیث: 3221، وصححہ الألبانی۔ [2] فتح الباري: 173/11، الدعوات، باب الدعاء مستقبل القبلۃ، حدیث: 6343، بحوالہ صحیح ابی عوانۃ۔ [3] صحیح مسلم، الجنائز، باب ما یقال عند دخول القبور والدعاء لا ہلہا، حدیث: 974۔