کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 207
حاصل ہوتا ہے، اس کی ذمے داریاں بھی فزوں تر اور عظیم تر ہوتی ہیں ۔ وَفَّقَنَا اللّٰہُ لِمَا یحِبُّ وَ یَرْضٰی۔ عورت کی نماز جنازہ : عورت کے جنازے کے لیے بھی مذکورہ دعائیں ہی پڑھی جائیں ، البتہ ضمیروں میں تبدیلی کر لی جائے ، یعنی لہُ، کی جگہ لَہَا، ارحَمهُ کی جگہ ارحمہا وغیرہ ۔ تاہم یہ ضروری نہیں ۔ علماء نے لکھا ہے کہ ضمیر کی تبدیلی کے بغیر بھی یہ دعائیں عورت کے لیے پڑھی جا سکتی ہیں ۔[1] بچے کی نمازِ جنازہ کی دعا : بچے کی نمازِ جنازہ کس طرح پڑھی جائے ؟ اس کی خصوصی وضاحت حدیث میں نہیں ملتی، تاہم حضرت حسن (بصری) رحمہ اللہ سے،صحیح بخاری میں تعلیقًا یہ مروی ہے کہ وہ بچے کے لیے حسبِ ذیل دعا پڑھتے تھے: اللهمَّ اجعلْهُ لنا سلَفًا وفَرَطًا وأجرًا ’’ اے اللہ ! کردے اس کو ہمارے لیے پیش رو اور میرِ سامان اور (باعث ِ ) اجر ۔‘‘[2] یعنی تیسری تکبیر کے بعد میت کے لیے جو مغفرت کی دعائیں پڑھی جاتی ہیں ، ان کی جگہ یہ دعاپڑھی جائے ، تاہم اگر پہلی دعا بھی پڑھ لی جائے تو مناسب معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس میں چھوٹے بڑے سب کی مغفرت کے لیے دعائیہ الفاظ ہیں ۔ واللّٰہ أعلم بالصواب ۔ سلام پھیرنا: دوسری نمازوں کی طرح اس میں بھی دائیں بائیں دونوں جانب سلام پھیرا جائے، تاہم صرف ایک جانب سلام پھیرنا بھی ثابت ہے، یعنی صرف دائیں جانب۔ ہمارے ملک میں چونکہ پہلی صورت ہی معمول بہ ہے، اس لیے اسی پر عمل بہتر ہے، یعنی
[1] تحفۃ الأحوذی الجنائز، باب مایقول فی الصلاۃ علی المیت۔ [2] صحیح البخاري، تعلیقًا، الجنائز، باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ ، قبل حدیث:1335۔