کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 204
’’اے اللہ! فلاں بن فلاں تیری سپرداری میں اور تیرے سایۂ عاطفت (ہمسائیگی) میں ہے، پس تو اس کو قبر کی آزمائش اور آگ کے عذاب سے بچا، تو (وعدے) پورے کرنے والا اور حق والا ہے، پس تو اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما، یقینا تو بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘[1]
((اَللّٰہُمَّ اِنَّہُ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ کَانَ یَشْہَدُ اَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَ رَسُولُکَ وَ أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ (اِحْتَاجَ اِلٰی رَحْمَتِکَ وَ أَنْتَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِہِ) اَللَّہُمَّ اِنْ کَانَ مُحْسِنًا فِزِدْ فِی اِحْسَانِہِ وَ اِنْ کَانَ مُسِیئًا فَتَجَاوَزْ عَنْ سَیِّئَاتِہِ، اَللّٰہُمَّ لَا تَحْرمْنَا اَجْرَہُ وَ لَا تَفْتِنَّا بَعْدَہُ))
’’اے اللہ! یہ تیرا بندہ، تیرے بندے کا بیٹا، تیری باندی کا بیٹا ہے، یہ گواہی دیتا تھا کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں ۔ اور تو اس کو خوب جانتا ہے، (یہ تیری حمت کا محتاج ہوگیا ہے اور تو اس کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے) اے اللہ! اگر یہ نیکو کار تھا تو اس کے نیک عمل (کے صلے) میں اضافہ فرما! اور اگر خطاکار تھا تو اس کی خطاؤں سے درگزر فرما۔ اے اللہ ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ رکھنا اور اس کے بعد ہمیں کسی آزمائش سے دوچار نہ کرنا۔‘‘[2]
((اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبُّہَا وَأَنْتَ خَلَقْتَہَا وَ اَنْتَ ہَدَیْتَہَا لِلْاِسْلَامِ وَ اَنْتَ
[1] سنن أبي داود، الجنائز، باب الدعاء للمیت، حدیث: 3202۔
[2] موطأ امام مالک، الجنائز، باب ما یقول المصلی علی الجنازۃ: 228/1، طبع مصر، (بریکٹ والے الفاظ مستدرک حاکم میں ہیں )