کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 201
بعد ، حالت ِ قیام ہی میں ، پندرہ مرتبہ حسب ذیل کلمات پڑھے جائیں : (( سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ)) ’’پاک ہے اللہ ، سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، نہیں کوئی معبود مگر اللہ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ۔ ‘‘ اس کے بعد رکوع کیاجائے اور رکوع میں (رکوع کی تسبیحات پڑھنے کے بعد) دس مرتبہ ، رکوع سے کھڑے ہو کر (سمع اللہ لمن حمدہ وغیرہ پڑھ کر) دس مرتبہ ، پھر سجدے میں (سجدے کی تسبیحات کے بعد) دس مرتبہ ، سجدے سے اُٹھ کر (دعا بین السجدتین پڑھنے کے بعد) دس مرتبہ ، پھر دوسرے سجدے میں دس مرتبہ اور پھر سجدے سے اُٹھ کر دس مرتبہ ، یہی کلمات پڑھے جائیں ۔ (یہ تسبیحات نماز کی ہر ہیئت پر پڑھی جانے دعاؤں کے بعد پڑھنی ہیں ۔) اس طرح پہلی رکعت میں 75مرتبہ یہ کلمات ہوئے ۔ ہر رکعت میں اِسی طرح 75,75مرتبہ مذکورہ کلمات پڑھے جائیں ۔[1] یوں چار رکعات میں تین سو مرتبہ یہ کلمات ہو جائیں گے ۔ یہ نفلی نماز ہے، اس لیے اسے انفرادی طور پر ہی پڑھا جائے ، جماعت سے احتراز کیا جائے۔ بہت سے لوگ فرض نماز کی پابندی تو کرتے نہیں لیکن نمازِ تسبیح کی جماعت پر بڑا زور دیتے ہیں ، خاص طور پر رمضان المبارک میں ۔ علاوہ ازیں رمضان میں بہت سی جگہوں پر خواتین میں نمازِ تسبیح با جماعت پڑھنے کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ یہ رُجحان خلافِ سنت ہے ۔ اصل چیز، فرائض کی پابندی ہے ۔ فرائض کے بغیر ، نفلی عبادت کی کوئی اہمیت نہیں ۔ ہاں فرائض کی پابندی کے ساتھ نوافل کا اہتمام ’’ سونے پر سہاگہ ‘‘ کا مصداق ہے ۔ تاہم وہ بالعموم
[1] سنن أبي داود، أبواب التطوع، باب صلاۃ التسبیح، حدیث: 1297، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب ماجاء فی صلاۃ التسبیح ، حدیث: 1386۔