کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 199
(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخَیْرُکَ بِعِلْمِخَ، وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَاَسْئَلُکَ مِں فَضْلِکَ الْعظِیْمِ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُوَ لَآ اَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَآ اَعْلَمْ، وَاَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ … فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرُّ لِّیْ فِیْ دِیْنِْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ… فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاَصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ)) ’’اے اللہ ! میں تجھ سے بھلائی طلب کرتا ہوں تیرے علم کے ذریعے سے اور تجھ سے طاقت مانگتا ہوں تیری طاقت کے ذریعے سے اور تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے فضل عظیم کا ، اس لیے کہ تو طاقت رکھتا ہے اور میں طاقت نہیں رکھتا اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو جاننے والا ہے غیبوں کا، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ بے شک یہ کام بہتر ہے میرے لیے میرے دین میں اور میرے معاش میں اور میرے انجامِ کار میں تو تُواس کو میرے لیے مقدر کر دے اور اسے میرے لیے آسان فرما دے، پھر میرے لیے اس میں برکت ڈال دے اور اگر تو جانتا ہے کہ بے شک یہ کام میرے لیے برا ہے میرے دین میں اور میرے معاش میں اور میرے انجامِ کار میں تو تو اس کو پھیر دے مجھ سے اور مجھ کو پھیر دے اس سے اور مقدر کر دے میرے لیے بھلائی جہاں بھی وہ ہو ، پھر مجھے راضی کر دے اس کے ساتھ ۔‘‘ [1] ملحوظہ: اس دعاء میں ھٰذَا الْاَمْرَ کی جگہ اپنی حاجت کا نام لے ، مثلاً: هذا النِّكاحَ یا هذا البيعَ یا ھٰذَا الْاَمْرَ پر پہنچ کر دل میں اپنے اس کام کی نیت مستحضر کرلے جس کے لیے وہ استخارہ کر رہا ہے ۔
[1] صحیح البخاري، التہجد ، باب ماجاء فی التطوع مثنٰی مثنٰی، حدیث: 1162۔