کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 195
بے ہوش آدمی اور نماز
بے ہوش آدمی چونکہ نمازپڑھ ہی نہیں سکتا ، اس لیے اگر بے ہوشی کی مدت لمبی ہو جائے تو جب تک وہ بے ہوش رہے گا ، فریضہ ٔ نماز اس سے ساقط رہے گا ۔بے ہوشی کے دوران میں رہ جانے والی نمازو ں کی ادائیگی ضروری نہیں ۔ جب ہوش میں آئے گا تو وہ وقت جس نماز کا ہوگا صرف وہی نماز اس کے لیے ضروری ہوگی ۔
بہت زیادہ مریض کی نماز
مریض کے لیے پہلے گزرا کہ وہ جس طرح چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن بعض دفعہ مرض کی نوعیت بہت شدید ہوتی ہے اور مریض کے لیے طہارت، وضو، تیمم وغیرہ ممکن نہیں رہتا۔ ایسا مریض بھی بے ہوش شخص ہی کے حکم میں ہوگا اور جب تک مرض کی شدت ونوعیت ایسی ہوگی کہ اس کے لیے طہارت، وضو، یا تیمم وغیرہ ممکن نہ ہو، تو اس کے لیے نماز معاف ہوگی۔ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرۃ: ۲/ ) کی رو سے یہ گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب