کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 194
اس سے معلوم ہوا کہ مریض اگر صحت مند شخص کی طرح زمین پر سجدہ نہیں کرسکتا تو اس کو پیشانی ٹکانے کے لیے کسی قسم کا تکلف کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس کا رکوع سجود کے لیے صرف جھک جانا ہی کافی ہے، سجدے کے لیے اُس سے زیادہ جھکے جتنا وہ رکوع کے لیے جھکے۔
٭ اسی طرح کئی لوگوں کو دیکھاگیا ہے کہ وہ قیام کی حالت میں کرسی پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے رہتے ہیں کیونکہ قیام ان کے لیے مشکل نہیں ہوتا لیکن رکوع سجود کے لیے کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں اور جھک کر رکوع اور سجدہ کرتے ہیں جیسا کہ شریعت کی طرف سے اس کی ان کو اجازت ہے۔ لیکن قیام کی حالت میں ان کا کھڑا رہنا صحیح نہیں کیونکہ کرسی پر بیٹھے ہوئے ہی وہ قیام کرلیں ، یعنی تکبیر کہہ کر سینے پر ہاتھ باندھ لیں تو قیام کا یہ طریقہ ان کے لیے اس لحاظ سے صحیح ہے کہ وہ اس طرح صف میں دوسرے نمازیوں کے ساتھ شامل رہتے ہیں اور کھڑے ہونے کی صورت میں وہ صف سے نکل کر آگے ہوجاتے ہیں اور صف کی سیدھ سے نکل جاتے ہیں ۔
اس لیے جب معذوری کی صورت میں بیٹھ کر کرسی پر نماز پڑھی جائے تو جماعت کے ساتھ پڑھتے وقت ساری نماز کرسی پر بیٹھے ہی پڑھی جائے تاکہ وہ صف میں شامل رہے، البتہ انفرادی طور پر پڑھتے وقت ایسے حضرات کا کھڑا ہوکر قیام کرنا صحیح ہے، جیسے سنتیں وغیرہ پڑھتے وقت یا انفرادی طور پر بغیر جماعت کے پڑھنے کی صورت میں ۔
٭ تپائی یا میز نما کرسی پر نماز پڑھنے والے شخص کے آگے سے گزر جانا جب کہ وہ نماز پڑھ رہا ہو، صحیح نہیں ۔ ایسا شخص مُرور (نمازی کے آگے سے گزرنے) کی وعید کا مستحق ہو سکتا ہے۔