کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 193
کرسی پر نمازاور اس کے مسائل آج کل گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے بعض لوگ مساجد میں جماعت کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں ، اس کے لیے بعض کرسیاں ایسی بنی ہوتی ہیں جن میں پیشانی ٹیکنے کے لیے میز سی بنی ہوتی ہے، نمازی سجدہ کرنے کے لیے اس پر پیشانی رکھ لیتا ہے لیکن یہ خوامخواہ کا تکلف ہے، اس کی ضرورت نہیں ہے۔ پیشانی میز پر رکھے بغیر اس کا رکوع کے مقابلے میں زیادہ جھک جانا سجدے کے لیے کافی ہے، اس لیے ایسی کرسیوں کے بجائے پلاسٹک کی کرسیاں زیادہ صحیح ہیں ، مریض کے لیے ان کو اِدھر اُدھر کرنا بھی آسان ہے اور اس میں سجدہ کرنے کے لیے آگے میز یاتپائی نما حصہ بھی نہیں ہوتا۔ بلکہ ایک حدیث سے معذور آدمی کے لیے سجدہ کرنے کے لیے اس قسم کی چیز رکھنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیمار کی مزاج پُرسی (عیادت) کے لیے تشریف لے گئے، میں بھی آپ کے ساتھ تھا، جب آپ اس کے گھر داخل ہوئے تو وہ نماز پڑھ رہا تھا اور اپنی پیشانی (سجدہ کرنے کے لیے) لکڑی پر رکھ رہا تھا، آپ نے اسے اشارہ کیا تو اس نے لکڑی پھینک کر (اس مقصد کے لیے) تکیہ لے لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس تکیے کو چھوڑ دے، (اس کی ضرورت نہیں ہے) اگر تو زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے (تو ٹھیک ہے) وگرنہ اشارے سے اس طرح نماز پڑھ کہ رکوع سجود جھک کر کر اور رکوع میں جتنا جُھکے، سجدے میں اس سے زیادہ جُھک‘‘ شیخ البانی رحمہ اللہ نے یہ حدیث مع شواہد ’’المعجم الکبیر‘‘ للطبرانی کے حوالے سے نقل کی ہے۔ (السلسلۃ الصحیحۃ: 580-577/1، رقم الحدیث: 323)