کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 192
ملنے والا ہے۔‘‘[1]
قنوتِ نازلہ ہاتھ اٹھا کر رکُوع کے بعد کی جائے : قنوتِ نازلہ، آخری رکعت میں رکوع
کے بعد ہاتھ اٹھا کر کی جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔اور مقتدی آمین کہتے جائیں ۔[2]
بیمار کی نماز
نماز ایسا فریضہ ہے کہ کسی حالت میں بھی معاف نہیں حتی کہ بیماری میں بھی معاف نہیں ، البتہ بیمار آدمی کو یہ رخصت حاصل ہے کہ اگر وہ کھڑا نہ ہو سکتا ہو توبیٹھ کر ، بیٹھ بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو لیٹے ہوئے کروٹ پر ، یہ بھی ممکن نہ ہو تو چِت لیٹے ہوئے نماز پڑھ لے ۔ [3] بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں رکوع جھک کر کرے، سجدے میں رکوع کی نسبت زیادہ جُھکے ۔ لیکن اگر سجدہ زمین پر کر سکتا ہو تو پھر سجدہ زمین ہی پر کرے ۔ لیٹے ہوئے پڑھنے کی صورت میں اشارے سے نماز پڑھ لے ۔[4]
[1] السنن الکبرٰی للبیہقی، الصلاۃ: 298/2، حدیث: 3143، طبع جدید 1994ء ، وإرواء الغلیل: 170/2، حدیث: 428، ومُصنف عبدالرزاق: 116/3، حدیث: 4982،سنن بیہقی اور مصنف ، دونوں میں یہ دعا مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔ بریکٹ والی عبارتیں ’’مصنف‘‘ کی ہیں ۔ باقی سنن بیہقی کی ۔ اور اس دعا کا کچھ حصہ ارواء الغلیل میں بھی ہے ۔
[2] صحیح البخاري ، التفسیر ، تفسیر آل عمران، باب { لَیْسَ لَکَ مِنَ الأمْرِشَیْئٌ}، حدیث: 4559، وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات…،حدیث: 675، و مسند أحمد: 255/2۔
[3] صحیح البخاري،التقصیر، باب إذا لم یطق قاعدًا صلّٰی علٰی جنبٍ: 1117۔
[4] السنن الکبرٰی للبیہقی: 306/2، والمعجم الکبیر للطبرانی: 209/12، وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ، حدیث: 323، و فقہ السنۃ: 234/1۔