کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 19
یعنی صحابہ کے نزدیک ترکِ نماز، کفر تھا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: ((أَلْعَھْدُ الَّذِي بَیْنَنَا وَ بَیْنَھُمُ الصَّلَاۃُ فَمَنْ تَرَکَھَا فَقَدْ کَفَرَ)) ’’وہ عہد، جو ہمارے اور ان (کافروں ) کے درمیان ہے، نماز ہے، چنانچہ جس نے نماز چھوڑ دی، اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘[1] ٭ نماز کی اہمیت اِس سے بھی واضح ہے کہ قیامت کے دِن سب سے پہلے نماز ہی کی بابت باز پُرس ہو گی۔ ارشاد نبوی ہے: ((إِنَّ اَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ النَّاسُ بِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَعْمَالِھِمُ الصَّلَاۃُ)) ’’سب سے پہلی چیز، جس کا قیامت کے دن، لوگوں کے اعمال میں سے حساب لیا جائے گا، وہ نماز ہے۔‘‘[2] ٭ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اپنے گورنروں کو تاکید کرتے تھے: ((إِنَّ اَہَمَّ اَمْرِکُمْ عِنْدِي الصَّلَاۃُ، فَمَنْ حَفِظَہَا وَحَافَطَ عَلَیْہَا حَفِظَ دِینَہُ وَمَنْ ضَیَّعَہَا فَہُوَ لِمَا سِوَاہَا اَضْیَعُ)) ’’میرے نزدیک تمہارے کاموں میں سب سے اہم کام نماز ہے، جس نے اس کی حفاظت کی اور اس کوبروقت ادا کیا، اس نے اپنے دین کی حفاظت کرلی اور جس نے اس کو ضائع کردیا تو وہ دین کے دوسرے احکام کو اور زیادہ ضائع کرنے والا ہوگا۔‘‘[3]
[1] جامع الترمذي، الإیمان، حدیث: 2621۔ [2] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 864۔ [3] موطأ امام مالک، وقوت الصلاۃ، حدیث: 6۔