کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 189
شکست دینے والے، ان کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔‘‘[1] (( اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَاٰمِنْ رَّوْعَاتِنَا)) ’’اے اللہ پردہ پوشی فرما ہمارے عیبوں کی اور امن دے (ہمیں ) ہماری گھبراہٹوں میں ۔‘‘[2] ((اَللّٰھُمَّ اکْفِنَا شَرَّ النَّاسِ بِمَا شِئْتَ)) ’’اے اللہ! تو ہمیں کافی ہو جا، لوگوں کے شر سے، جیسے تو چاہے۔‘‘[3] اسی طرح قرآن مجید میں جو اِس قسم کی دعائیں ہیں جن میں ثابت قدمی اور کافروں کے مقابلے میں فتح و نصرت کی التجائیں ہیں ، وہ بھی پڑھی جا سکتی ہیں ، جیسے: ﴿ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴾ ’’اے ہمارے رب! ہمارے گناہ اور ہماری زیادتیاں ، جو ہم نے اپنے کاموں میں
[1] صحیح مسلم، الجہاد، باب کراہیۃ تمنی لقاء العدو، حدیث: 1742، وسنن أبي داود، أبواب الوتر، باب فی کراھیۃ تمنی لقاء العدو، حدیث : 2631۔ [2] مسند أحمد:3/3، وحسّن اسنادہ الألبانی فی تخریج أحادیث فقہ السیرۃ لمحمد الغزالی، ص:304۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا صحابۂ کرام کو خندق کی جنگ کے موقعے پر بتلائی تھی، جبکہ صحابۂ کرام نے عرض کیا تھا کہ اللہ کے رسول! کوئی چیز ایسی ہے جو ہم پڑھ سکیں ، (گھبراہٹ کی وجہ سے) ہمارے دل ہمارے گلوں تک آ گئے ہیں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات پڑھنے کے لیے بتلائے۔ [3] اصحاب الاخدود کے واقعے میں آتا ہے کہ کافر بادشاہ نے اللہ کے ماننے والے ایک لڑکے کو سمندر میں ڈبونے کی اور اور پھر پہاڑ سے دھکا دے کر مارنے کی کوشش کی تھی اور وہ لڑکا ان الفاظ میں اللہ سے دعا کرتا رہا، اَللّٰھُمَّ اکَفِنِیھِمْ بِمَا شِئْتَ ’’اے اللہ! تو مجھے کافی ہو جا ان سے جیسے تو چاہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الزہد، باب قصۃ أصحاب الاخدود، حدیث: 3005، یہ دعا انہی الفاظ سے بنائی گئی ہے۔