کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 187
(( رَبُّ الْمَلَآئِکَۃِ وَالرُّوْحِ))
’’رب فرشتوں کا اور جبریل کا۔‘‘[1]
قنوت نازلہ کا بیان
نازلہ کے معنی ہیں : آفت، حادثہ اور ابتلا و تکلیف۔ جب مسلمان آفات و حوادث کا شکار ہوں ، کافروں سے برسر پیکار ہوں یا مسلمان نرغۂ کفار میں پھنس گئے ہوں تو ایسے موقعوں پر مسلمانوں کی نجات، فتح و نصرت اور کافروں کی شکست کے لیے دعا کرنا بھی مسنون ہے۔ ایسے ہی ایک موقعے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رِعل، ذَکوان اور مُضَر وغیرہ قبائل کی ہلاکت و بربادی کی اور محصور صحابہ کا نام لے کر ان کی نجات کی دعا فرمائی۔ آپ نے ایک مہینے تک پانچوں نمازوں میں صحابہ کے حق میں دعاؤں کا اور کفار کے لیے بدعاؤں کا سلسلہ جاری رکھا۔[2] اس کو دعائے قنوتِ نازلہ کہا جاتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعائیں : اِس مقصد کے لیے حسب ذیل مسنون دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں :
((اَللّٰھُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلَیْھِمْ وَاجْعَلْھَا عَلَیْھِمْ سِنِیْنَ کَسِنِیْ یُوْسُفَ))
’’اے اللہ! سخت فرما اپنی گرفت ان پر اور (مسلط) کر دے ان پر قحط سالی، جیسے یوسف علیہ السلام کے زمانے میں قحط آیا تھا۔‘‘[3]
[1] صحیح البخاري، التفسیر، تفسیر آل عمران، باب: 9، حدیث: 4560، وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات…، حدیث:675۔
[2] سنن الدارقطنی، باب مایقرأ فی رکعات الوتر والقنوت: 30/2، حدیث : 1642، وحاشیۃ زاد المعاد محقق: 337/1۔
[3] صحیح البخاري، التفسیر، تفسیر آل عمران، باب { لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِشَیْئٌ}،حدیث: 4560، وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات إذا نزلت بالمسلمین نازلۃ…675، حدیث میں وطأتک کے بعد علی مُضَر ایک قبیلے کا نام ہے۔ ہم یہاں متعین کافروں کا نام یا ان کے لیے ضمیر (علیھم) استعمال کر سکتے ہیں جیسا کہ اوپر متن میں یہ دعا اسی تبدیلی کے ساتھ دی گئی ہے۔