کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 186
دعائے قنوتِ وتر رکوع سے قبل پڑھی جائے: تاہم دعائے قنوت، جو وتر کی آخری رکعت میں پڑھی جاتی ہے ، وہ رکوع سے قبل ہے،،صاحب ِ مرعاۃ نے بھی اسے ہی راجح قرار دیا ہے ۔
قنوتِ وتر میں ہاتھ اُٹھانا اور نہ اٹھانا دونوں جائز ہیں : دُعائے قنوتِ وتر میں ہاتھ اُٹھانے کی صراحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ، تاہم قنوتِ نازلہ پر قیاس کرکے ہاتھ اٹھائے جا سکتے ہیں ، علاوہ ازیں بعض صحابہ سے ہاتھ اٹھانا ثابت ہے ،[1] اس لیے ہاتھ اٹھاکر پڑھنا بہتر ہے کیونکہ اس کی تائید بعض صحابہ کے عمل سے ہوتی ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص بغیر ہاتھ اُٹھائے دعائے قنوت پڑھ لے ، تب بھی جائز ہے ۔ لیکن اس کے لیے دوبارہ تکبیر کہہ کر ہاتھ اُٹھانا اور پھر ہاتھ باندھ کر دعائے قنوت پڑھنا ، جیسا کہ احناف کے ہاں معمول ہے،بلا ثبوت ہے۔
جماعت کی صورت میں دعائے قنوتِ وتر میں مقتدی آمین کہیں ، دعائے قنوتِ نازلہ میں صحابہ کا آمین کہنا ثابت ہے، اسی پر قیاس کرتے ہوئے دعائے قنوتِ وتر میں آمین کہنا مستحب ہے۔
وتروں کے بعد کی دعا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتروں کا سلام پھیر کر تین مرتبہ یہ کلمات پڑھتے تھے:
((سُبْحَانَ الْمَلِکِ القُدُّوْسِ))
’’پاک ہے بادشاہ نہایت پاک۔‘‘
تیسری مرتبہ یہ کلمات بآواز بلند پڑھتے۔[2]
اس کے بعد کہا جائے:
[1] صحیح البخاري: أبواب الوتر،باب القنوت قبل الرکوع وبعدہ، حدیث:1002۔
[2] السنن الکبرٰی للبیہقی:41/3، و مصنف ابن أبی شیبۃ۔