کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 183
وتر اور اس کی تعداد
وتر کی کتنی رکعتیں ہیں ؟ یہ ایک بھی پڑھ سکتے ہیں ، تین بھی اور اس سے زیادہ پانچ، سات اور نو بھی۔[1] سب سے زیادہ صحیح طریقہ وتر کا یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھا جائے،[2] تا ہم ایک سلام کے ساتھ بھی درمیان میں تشہد کیے بغیر پڑھنا جائز ہے۔ درمیاں میں تشہد بیٹھنے سے نمازِ مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین وتر پڑھنے کی صورت میں نمازِ مغرب کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔[3] اسی طرح ایک وتربھی پڑھنا جائز ہے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا کہ امیر المؤمنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ایک وتر پڑھتے ہیں ؟ تو حضرت ابن عباس نے فرمایا: وہ صحابیٔ رسول اور فقیہ ہیں ،[4] یعنی انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف بھی حاصل ہے اور خود بھی دین اسلام کو خوب سمجھنے والے ہیں ، اس لیے ان کا عمل یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور دلیل ہی کی بنیاد پر ہو گا، تا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول تین رکعت وتر تھا۔ آپ وتر کی پہلی رکعت میں سورۃ الاعلیٰ، دوسری میں سورۃ الکٰفرون اور تیسری میں سورۃ الاخلاص پڑھتے تھے۔[5]
وتر کا بہترین وقت : وتر کا بہترین وقت رات کا آخری حصہ ہے، یعنی تہجد کے نوافل ادا کرنے کے بعد ایک رکعت وتر پڑھ کر سارے نوافل کو طاق بنا لیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود طاق (وتر) ہے، طاق عدد کو پسند فرماتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان اور غیر رمضان میں مستقل
[1] سنن أبي داود، أبواب الوتر، باب کم الوتر؟ حدیث: 1422، وسنن ابن ماجہ : باب ماجاء فی الوتر… حدیث: 1190۔
[2] مصنف ابن أبی شیبۃ: 291/2، وسنن ابن ماجہ ، باب ماجاء فی الوتر برکعۃ، حدیث: 1177، وصحیح ابن حبان، حدیث: 678۔
[3] سنن الدارقطنی: 27-25/2، وصحیح ابن حبان، حدیث: 680
[4] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ، باب ذکر معاویۃ رضی اللّٰه عنہ ، حدیث: 3765,3764۔
[5] صحیح ابن حبان، حدیث: 675