کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 180
نوافل اور سنتیں دو دو کر کے پڑھی جائیں : تمام نوافل، یعنی مؤکدہ اور غیر مؤکدہ سنتیں ، رات کی ہوں یا دن کی، ان کو دو دو کر کے پڑھنا بہتر ہے۔[1]
نماز مغرب سے قبل دو سنتیں : غیر مؤکدہ سنتوں میں مغرب کی نماز سے پہلے کی دو رکعتیں بھی ہیں ، جو عہد رسالت میں ذوق و شوق سے پڑھی جاتی تھیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بابت دو مرتبہ فرمایا: صَلُّوا قَبْلَ صَلاةِ المَغْرِبِ’’مغرب کی نماز سے پہلے نماز پڑھو۔‘‘ تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا: لِمَن شاءَ’’جو چاہے۔‘‘یہ آپ نے اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت (مؤکدہ)نہ سمجھ لیں ۔[2]
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرام یہ دو رکعتیں اتنی کثرت سے پڑھتے تھے کہ نووارد سمجھتا تھا کہ مغرب کی نماز ہو چکی ہے۔[3]
نمازِ وتر کے بعد دو رکعتیں : نماز وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا بھی جائز ہے۔ بعض علماء وتر کے بعد نفلی نماز پڑھنے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ’’تم اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بناؤ۔‘‘[4] کے خلاف سمجھتے ہیں لیکن امام نووی اور دیگر بعض علماء نے اِس حکم کو وجوب کی بجائے استحباب پر محمول کیا ہے کیونکہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی وتر کے بعد دو رکعت نفل بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ابن خزیمہ کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’ جب تم میں سے کوئی شخص وتر کے بعد دو رکعت پڑھ لے تو یہ قیام
[1] سنن أبي داود، أبواب التطوع، باب صلاۃ النہار، حدیث: 1295،کچھ اشارہ صحیح بخاری میں بھی ہے۔ صحیح البخاري، التہجد، باب ماجاء فی التطوع مثنٰی مثنٰی، حدیث : 1165
[2] صحیح البخاري، التہجد، باب الصلاۃ قبل المغرب، حدیث: 1183، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب بین کل أذانین صلاۃ، حدیث: 838۔
[3] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب رکعتین قبل صلاۃ المغرب، حدیث: 837۔
[4] صحیح البخاري، الوتر، باب لیجعل آخر صلاتہ وتراً، حدیث : 998، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل مثنٰی مثنٰی، حدیث : 751