کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 179
اس کی نمازیں صحیح ہوئیں تو وہ کامیاب قرار پائے گا، اور اس میں خرابی ہوئی تو ناکام ونامراد۔ پھر اس کے فرائض میں کمی پائی گئی تو اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا، میرے بندے کی نفلی نمازیں دیکھوں اور ان سے فرائض کی کمی (اگر پوری ہوسکتی ہے تو) ان کی تکمیل کردو، اور اس کے بعد اس کے دیگر عملوں کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔‘‘[1] اس طرح یہ سنن مؤکدہ قیامت کے دن ہمارے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہیوں کے ازالے کا باعث ہوں گی۔ اس اعتبار سے بھی ان کی ادائیگی ہماری نجات کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوں گی۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو سنن رواتب کو پابندی سے ادا نہیں کرتا (لا یواظب علی السنن الرواتب) تو امام صاحب نے فرمایا: من اَصَرَّ علی ترکہا دل ذلک علی قلۃ دینہ (فتاویٰ الکبریٰ 127/23) ’’جوشخص ان کے چھوڑنے پر اصرار کرتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دین کے ساتھ اس کا تعلق بہت کم ہے۔‘‘ غیر مؤکدہ سنتیں : ان سے مراد وہ نفلی نمازیں ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی اور خصوصی اہتمام کے ساتھ نہیں پڑھیں ۔ ان میں عصر کی پہلی چار سنتیں ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جو عصر سے قبل چار رکعت پڑھے۔‘‘[2] ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ یہ چار رکعتیں دو دو کر کے پڑھتے تھے۔[3]
[1] جامع الترمذي، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء فی الأربع قبل العصر، حدیث: 430۔ [2] جامع الترمذي، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء فی الأربع قبل العصر، حدیث: 430۔ [3] جامع الترمذي، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء فی الأربع قبل العصر، حدیث: 429۔