کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 176
فرض نماز کے بعد دعا کا مسئلہ : ہر فرض نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول مذکورہ دعائیں ، اِس بات کا ثبوت ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد دعا مانگا کرتے تھے۔ لیکن یہ دعا کس طرح ہوتی تھی؟ بس یہی نکتہ سمجھنے والا ہے جس سے یہ مسئلہ آسانی سے سمجھ میں آ سکتا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ نماز سے فراغت یا ضروری ذکر اذکار کے بعد یا پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اُٹھا کر، صحیح احادیث کی رُو سے، دعا نہیں مانگی بلکہ بغیر ہاتھ اُٹھائے مذکورہ دعائیں پڑھیں اور صحابۂ کرام کو بھی اسی طرح پڑھنے کا حکم دیا۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ مقتدی اور امام دونوں کا باہم مل کر مروجہ طریقے سے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول نہیں تھا، اسی لیے کسی بھی صحیح حدیث میں یہ مروجہ طریقہ بیان نہیں کیا گیا، البتہ انفرادی طور پر ہر شخص جب چاہے دعا مانگ سکتا ہے، اِس میں نماز کے بعد کا وقت بھی شامل ہے۔ اجتماعی دعا کو معمول بنا لینا اور اسے ضروری سمجھنا، دونوں باتیں ہی بلا دلیل ہیں ۔ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ دعائیں یاد کرنی چاہئیں اور ہر فرض نماز کے بعد انہی دعاؤں اور تسبیحات کو معمول بنانا چاہیے نہ کہ ان کو نظر انداز کر کے اپنے مروجہ طریقوں کو اپنانے پر اصرار کریں ۔ البتہ اگر ضرورت داعی ہو تو کبھی کبھی حسب ضرورت نماز کے بعد اجتماعی دعا کی جا سکتی ہے، جیسے نماز کے بعد کوئی نمازی کہے کہ فلاں شخص بیمار ہے یا میری فلاں حاجت ہے، اس کے لیے دعا فرما دیں ۔ اس قسم کی صورتوں میں ، اس کو مستقل معمول بنائے بغیر، اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت یا تکلیف کے ازالے کے لیے سب مسلمانوں کا مل کر دعا کرنا جائز بلکہ مستحب ہے۔ اِس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ جس طرح مستقل طور پر مروجہ اجتماعی دعا کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اسی طرح نماز کے فوراً بعد لا إلهَ إلا اللَّهُ کا اجتماعی ورد یا والسَّلامُ عليكَ يا رسولَ اللّٰهِ وغیرہ کا ورد، یہ سب خود ساختہ طریقے ہیں ، جن کا اِس