کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 173
استعمال کرنے کا بھی ان کے نزدیک جواز ہے بشرطیکہ اس کو مسنون نہ سمجھا جائے۔
اس لیے کہ مسنون ہونا اور بات ہے، اس کے لیے صحیح ثبوت ہونا ضروری ہے جو فی الواقع نہیں ہے لیکن ایک آلے کے طور پر ان مذکورہ اشیاء کے استعمال کا جواز چیزے دیگر ہے۔ اس طرح بے شمار چیزیں آلے اور ذرائع کے طورپر استعمال ہوتی ہیں ، ان کے جواز کے بارے میں کوئی سوال نہیں ہوتا۔ اور اب تو تسبیح کی ایک نئی شکل نکل آئی ہے، کیا اس کو گنتی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا صحیح نہیں ہوگا؟ ہمارے خیال میں تو اسے صحیح ہونا چاہیے،اسی طرح معروف تسبیح کا بھی جواز تسلیم کیا جانا چاہیے۔
مسنون اور بہتر طریقہ
تاہم تسبیحات و تحمیدات وغیرہ گننے کا بہترین طریقہ وہ ہے جس کی تلقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی اور خود بھی اس طریقے کو اختیار فرمایا اور وہ ہے انگلیوں پر گننا۔ حضرت بُسیرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابیات کو حکم دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تکبیر، تقدیس اور تہلیل کی پابندی کریں اور یہ کہ ان کو اپنی انگلیوں پر شمار کریں ، اس لیے کہ ان سے (قیامت کے دن) پوچھا جائے گا اور ان کو بُلوایا جائے گا(قوت گویائی دی جائے گی)۔‘‘ [1]
اور حضرت عبد اللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
((رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیح))
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ تسبیح (سبحان اللہ کہنے کو) گرہ لگاتے تھے، یعنی ہاتھ کی انگلیوں سے شمار کرتے تھے۔‘‘[2]
[1] سنن أبي داود، الوتر، باب التسبیح بالحصٰی، حدیث: 1501۔
[2] سنن أبي داود، الوتر، باب التسبیح بالحصٰی، حدیث: 1502، و جامع الترمذي، الدعوات، باب منہ (فی فضل التسبیح…) حدیث: 3411۔