کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 171
اور نہ نیند، اسی کا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو سفارش کر سکے اس کے ہاں بغیر اس کی اجازت کے؟ وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو اُن کے پیچھے ہے اور نہیں وہ احاطہ کر سکتے کچھ بھی اس کے علم سے مگر جس قدر وہ چاہے، گھیرے ہوئے ہے اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو اور نہیں تھکاتی اس کو حفاظت اِن دونوں کی اور وہ بہت بلند ہے بڑی عظمت والا۔‘‘[1] نماز کے بعد مُعوِّذات پڑھنے کا حکم : حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں ہر نماز کے بعد مُعوِّذات پڑھا کروں ۔[2] ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴾اور﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾، یہ دونوں سورتیں ﴿ مُعوِّذتَيْن﴾ (دو پناہ دینے والی سورتیں ) کہلاتی ہیں ۔ ان میں سورۃ الاخلاص ’’ ﴿ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ ‘‘ کو شامل کر کے ان کو معوذات کہا جاتا ہے، یعنی پناہ دینے والی سورتیں ۔ یہ سورتیں آسیبی (جناتی) اور جادو ٹونے کے اثرات کے ازالے کے لیے مفید ہیں ۔ اس اعتبار سے ہر نماز کے بعد ان کا پڑھنا نہایت بابرکت عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوسری روایات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معوذتین کو بہترین سورتیں کہا اور آندھی، طوفان کے وقت ان کے ذریعے سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے اور آپ نے خود بھی ایسے موقعوں پر ان سورتوں کو اس مقصد کے لیے پڑھا ہے، چنانچہ آپ نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((یَا عُقْبَۃُ تَعَوَّذْ بِھِمَا، فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِھِمَا)) ’’اے عقبہ! ان کے ذریعے سے پناہ مانگا کرو، چنانچہ کسی پناہ کے طلب گار نے ایسی پناہ نہیں مانگی جیسی ان دو سورتوں کے ذریعے سے مانگی گئی پناہ ہوتی ہے۔‘‘[3]
[1] البقرۃ2 255:۔ [2] سنن أبی داود، الوتر، باب الاستغفار، حدیث: 1523۔ [3] سنن أبي داود : الوتر، باب فی المُعَوِّذَتیَنْ، حدیث: 1463۔