کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 166
﴿ رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ﴿٤٠﴾ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴾ ’’اے میرے رب! بنا دے مجھے قائم کرنے والا نماز کا اور میری اولاد میں سے بھی، اے ہمارے رب! اور قبول فرما میری دعا، اے ہمارے رب! بخش دے مجھے اور میرے ماں باپ اور تمام مومنوں کو، جس دن کہ قائم ہو گا حساب۔‘‘[1] اس قرآنی دعا کا مذکورہ فرمان رسول ہی کی رُو سے پڑھنا جائز ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ نہیں پڑھی ہے۔ سلام : بہر حال، تشہد، درود اور دعاؤں سے فارغ ہو کر سلام پھیر دیا جائے، پہلے دائیں جانب اور پھر بائیں جانب۔ سلام کے الفاظ یہ ہیں : ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ)) ’’سلام ہو تم پر اور رحمت اللہ کی۔‘‘[2] سلام پھیرنے کے بعد کے اعمال سلام پھیرنے کے بعد بآوازِ بلند اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘ ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ کہا جائے۔ جماعت کے ساتھ نماز پڑھی جائے تو امام اور مقتدی سب اونچی آواز سے ’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘ کہیں ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
[1] إبراہیم 14 41,40:۔ [2] سنن أبي داود ، أبواب الرکوع والسجود، باب فی السلام، حدیث: 996۔