کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 165
زیادہ جانتا ہے ، تو ہی (نیکی کے کاموں میں ) آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا۔ نہیں ہے کوئی معبود مگر تو ہی۔‘‘[1] قبولیت دعا کا خاص موقع اور ایک مسئلہ : دعا کی قبولیت کے جو اوقات و مواقع احادیث میں بیان کیے گئے ہیں ، ان میں ایک ’اَدْبَارُ الصَّلٰوۃِ‘ بھی ہے، یعنی نماز کے پیچھے۔ بہت سے علماء نے لکھا ہے کہ اس دُبر (پیچھے) سے مراد، سلام پھیرنے سے قبل کا یہی وقت ہے جس میں تشہد اور درود کے بعد قبر، دجال، زندگی اور موت کے فتنوں وغیرہ سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ اِس اعتبار سے سلام پھیرنے سے قبل کا یہ وقت نہایت مبارک ہے، اس میں زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگنی چاہئیں ، (اس کی کچھ تفصیل پہلے بھی گزر چکی ہے) اِس لیے مسئلہ یہ ہے کہ اس موقعے پر، یعنی سلام پھیرنے سے قبل، قرآن و حدیث میں جو دعائیں ہیں ، وہ سب پڑھی جا سکتی ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثم لِیَتَخَیَّرْ مِنَ الدُّعَاء اَعْجَبَہُ اِلَیْہِ فَیَدْعُوَ)) (التحیات اور درود پڑھنے کے بعد، سلام پھیرنے سے پہلے) ’’جو دعا اس کو زیادہ اچھی لگے، وہ مانگے۔‘‘[2] یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ بچوں کو یہ قرآنی دعا بھی اس موقعے کے لیے یاد کراتے ہیں :
[1] صحیح مسلم ، صلاۃ المسافرین، باب الدعاء فی صلاۃ اللیل وقیامہ، حدیث: 771۔ [2] صحیح البخاري، الاذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشہد، حدیث: 835۔