کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 164
پڑھی ہیں ۔ احادیث میں متعدد دعائیں منقول ہیں ۔ یہاں ان میں سے صرف تین دعائیں نقل کی جاتی ہیں :
1۔ ((اللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمسِیح الدجَّالِ وَ اَعُوذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ فِتْنَۃِ الْمَمَاتِ، اللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ))
’’اے اللہ! میں تیرے ذریعے سے پناہ مانگتا ہوں عذابِ قبر سے اور پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال سے اور پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے۔ اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیرے ذریعے سے گناہوں سے اور قرضوں سے۔‘‘[1]
اس پہلی مذکورہ دعا کا پڑھنا، دوسری دعاؤں کے مقابلے میں زیادہ ضروری ہے۔
2۔ ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ))
’’اے اللہ! بلاشبہ میں نے ظلم کیا ہے اپنے نفس پر ظلم بہت زیادہ اور نہیں معاف کر سکتا گناہوں کو سوائے تیرے، پس تو بخش دے مجھے، اپنی خاص بخشش سے اور رحم فرما مجھ پر، بے شک تو بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘[2]
3۔ ((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَآ اَخَّرْتُ وَمَآ اَسْرَرْتُ وَمَآ اَعْلَنْتُ وَمَآ اَسْرَفْتُ وَمَآ اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ))
’’اے اللہ! تو معاف کر دے، میرے اگلے گناہ اور پچھلے گناہ، جو میں نے چھپ کر کیے اور جو لوگوں کے سامنے کیے اور جو میں نے حد سے تجاوز کیا اور وہ جسے تو مجھ سے
[1] سنن أبي داود، استفتاح الصلاۃ، باب افتتاح الصلاۃ، حدیث: 730
[2] صحیح البخاري ، الأذان، باب الدعاء قبل السلام، حدیث:834، وصحیح مسلم ، الذکر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذکر، حدیث : 2705