کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 163
انگلی کو مسلسل حرکت دیتے رہنے کا بھی کوئی واضح ثبوت نہیں ۔ انگلی سے اشارہ کرنا دراصل توحید کی گواہی دینا ہے اور یہ مقصد صرف انگلی کے اشارے سے حاصل ہو جاتا ہے اور حدیث میں حرکت دینے کا جو ذکر ہے تو اس کا مقصد مسلسل حرکت دینا نہیں ہے بلکہ ایک دو مرتبہ حرکت دینے سے حدیث پر عمل ہو جاتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
آخری قعدے یا تشہد میں (چاہے وہ دو رکعت کے بعد ہو یا تین رکعات یا چار رکعات کے بعد) توَ رُّک کرنا ہے، یعنی نمازی دائیں پیر کو اس طرح کھڑا رکھے کہ انگلیاں قبلے کی طرف ہوں اور اپنے بائیں پیر کو اپنی دائیں پنڈلی کے نیچے سے نکالے اور بائیں جانب کے کولھے پر بیٹھ جائے۔[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آخری تشہد میں اسی طرح بیٹھا کرتے تھے۔ آپ نے یہ عمل بڑھاپے کے ضعف و اضمحلال کی وجہ سے نہیں کیابلکہ یہ آپ کا مستقل معمول تھا۔ اِس لیے مرد ہو یا عورت، ہر نمازی کو آخری تشہد میں اسی طرح بیٹھنا چاہیے۔
بعض علماء کے نزدیک تورک کرنا صرف چار یا تین رکعات والی نماز میں مسنون ہے جن میں دو تشہد ہوتے ہیں ، تورک دوسرے یعنی آخری تشہد میں ہے، اس کا مقصد ان کے نزدیک تشہد اول اور تشہد ثانی میں فرق کرنا ہے، اس لیے دو رکعت والی نماز میں تورک کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس میں تو ایک ہی تشہد ہوتا ہے۔[2]
آخری تشہد کی دعائیں : آخری تشہد میں بھی پہلے التحیات اور درود شریف پڑھا جائے، (یہ دونوں پہلے گزر چکے ہیں ) اور پھر وہ دعائیں پڑھی جائیں جو اس موقعے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] زاد المعاد، لابن القیم: 254/1۔
[2] صحیح البخاري، الأذان، باب الدعاء قبل السلام، حدیث : 832، وصحیح مسلم ، المساجد، باب مایستعاذ منہ فی الصلاۃ، حدیث : 589