کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 157
بتلائیں کہ میں وہ کروں تو اللہ تعالیٰ مجھے اس کی وجہ سے جنت میں داخل فرمادے۔ یا یہ کہا: مجھے وہ عمل بتلاؤ جو اللہ کو بہت زیادہ محبوب ہو۔ وہ سُن کر خاموش رہے، میں نے پھر پوچھا تو وہ خاموش رہے، جب میں نے تیسری مرتبہ پوچھا تو انہوں نے کہا: یہی سوال میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا:
((عَلَیْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُودِ للّٰہِ، فَاِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً وَ حَطَّ عَنْکَ بِہَا خَطِیئَۃً))
’’کثرت سے اللہ کے لیے سجدہ کرنے کا اہتمام کرو، اس لیے کہ تم اللہ کے لیے ایک سجدہ کروگے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے ایک درجہ بلند کردے گا اور ایک گناہ معاف فرمادے گا۔‘‘
حضرت معدان بیان کرتے ہیں کہ میں پھر ایک اور صحابیٔ رسول حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے بھی یہی سوال کیا تو انہوں نے بھی مجھ سے وہی کچھ کہا جو ثوبان رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا تھا۔[1]
اسی باب میں حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کا وہ واقعہ بھی بیان ہوا ہے جس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اپنی اس شدید خواہش کا اظہار کیا کہ ان کو جنت میں آپ کی رفاقت حاصل ہوجائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو استحقاقِ جنت کا جو نسخہ بتلایا، وہ بھی کثرتِ سجود ہی کا تھا:
((فَاَعِنِّی عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُودِ))
’’خوب سجدے کرکے اپنے نفس کے لیے میری مدد کر (تاکہ اس استحقاق کے بعد میں
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب فضل السجود والحث علیہ، حدیث: 488۔