کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 156
نیز اس کے لیے رب نے کوئی مخصوص و متعین وقت بھی نہیں رکھا ہے بلکہ اس کا اعلان ہے: ﴿ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ ’’جب بھی کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے، میں اس کو قبول کرتا ہوں ۔‘‘[1] شب و روز کے جس لمحے میں بھی انسان اللہ کو پکارے، وہ اس کی پکار کو سنتا ہے حتی کہ اس کے لیے نہ نماز کی شرط ہے اور نہ وضو کی اور نہ زبان کی، صرف دعا کے آداب و شرائط کو ملحوظ رکھنا ہے تاکہ قبولیت کے امکانات زیادہ ہوجائیں ۔ مزید برآن بہ وقتِ حاجت دو رکعت نفل پڑھ کر اللہ سے دعا کی جائے، جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت بھی آتا ہے: ((اِذَا حَزَبَہُ اَمْرٌ صَلّٰی)) ’’جب بھی آپ کو کوئی اہم مرحلہ درپیش ہوتا تو آپ نماز پڑھتے۔‘‘[2] قرآ ن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ﴾ ’’صبر اور نماز کے ساتھ مدد حاصل کرو۔‘‘[3] اس طرح حسبِ ضرورت نماز پڑھ کر دعا کی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں سجدہ بجائے خود ایک عبادت ہے۔ معدان بن ابی طلحہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا، میں نے ان سے کہا: مجھے ایسا عمل
[1] البقرۃ 186:2۔ [2] سنن ابي داود، التطوع، باب وقت قیام النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم من اللیل، حدیث: 1319۔ [3] البقرۃ 45/2۔