کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 155
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
ثُمَّ لِیَتَخَیَّرْ مِنَ الدُّعَائِ اَعْجَبَہُ اِلَیْہِ فَیَدْعُو
’’(التحیات کے بعد) دعاؤں میں سے جو دعا اس کو زیادہ پسند ہو، وہ دعا کرے۔‘‘[1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہ معلوم ہوا کہ سلام پھیرنے سے قبل ایک مسلمان اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق مزید دعائیں مانگ سکتا ہے۔
لیکن کون سی دعائیں مانگ سکتا ہے؟ اپنی زبان میں یا صرف مسنون اور قرآنی دعائیں ؟ ظاہر بات ہے کہ نماز کے اندر تو اپنی زبان میں دعا مانگنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ لا محالہ مسنون اور قرآنی دعائیں ہی مانگی جاسکتی ہیں ، لہٰذا وہی مانگنی چاہئیں ، البتہ بعض علماء عربی زبان میں غیر مسنون دعاؤں کی بھی اجازت دیتے ہیں ، جیسے قنوت نازلہ میں ائمۂ حرمین غیر مسنون الفاظ میں بھی دعائیں کرتے ہیں ، تاہم بہتر یہی ہے کہ صرف مسنون اور قرآنی دعاؤں پر اکتفا کیا جائے، ان دعاؤں میں بڑی جامعیت ہے اور وہ دین و دنیا کی بھلائیوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیں ۔
علاوہ ازیں اپنی زبان میں دعائیں کرنے کی توہر وقت اور ہر مقام پر اجازت ہے، سلام پھیرنے کے بعد دعا کرے، راتوں کو اٹھ کر دعائیں کرے۔ اور دعا کی روح یہی ہے کہ تنہائی میں گڑ گڑا کر نہایت عاجزی سے دعا کی جائے۔
﴿ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً﴾
’’اپنے رب کو گڑگڑاتے ہوئے اور پوشیدہ طور پر پکارو۔‘‘[2]
[1] صحیح البخاري، الاذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشہد، حدیث: 835۔
[2] الاعراف 55:7۔