کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 154
نور کردے، میری دائیں جانب نور کردے، میری بائیں جانب نور کردے، میرے آگے نور کردے، میرے پیچھے نور کردے، میرے اوپر نور کردے، میرے نیچے نور کردے اور میرے لیے نور کردے یا فرمایا مجھے نور کردے۔‘‘[1]
ان سب دعائیہ کلمات کا حاصل ایمان و ہدایت کی روشنی اور اس میں اضافے ہی کی آرزو اور طلب ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک مومن کا مقصود و مطلوب ایمان و ہدایت کی روشنی اور اس میں زیادہ سے زیادہ اضافے ہی کی آرزو ہونی چاہیے۔ اس اعتبار سے سجدے میں رب کی عظمت و کبریائی، اس کی تسبیح و تحمید کا اظہار، اپنے گناہوں کی معافی اور ایمان و ہدایت کی روشنی کی طلب کے علاوہ اور کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
سجدے میں خوب دعائیں کرنے کا مطلب، اللہ کی تسبیح و تحمید کے ذریعے سے اس کا زیادہ سے زیادہ قرب حاصل کرنا، اس کے سامنے اپنی عاجزی و بے کسی کا اظہار کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور ایمان و ہدایت کی روشنی میں اضافے کی آرزو کرنا ہے اور بس۔
باقی رہا مسئلہ، دنیاوی حاجتوں کے لیے دعا کرنے کا، تو وہ ممنوع نہیں ہے لیکن اس کا محل سجدہ نہیں ہے۔ دعا کے دوسرے اوقات اور مقامات ہیں ، ان کی بابت بھی بتلایا گیا ہے کہ ان میں دعا قبول ہوتی ہے۔ جیسے ایک دُبرالصلوات المکتوبات (فرض نمازوں کا دُبر ہے) دُبر کا مطلب ہے، پیچھے۔ فرض نمازوں کے پیچھے۔ اس کا ایک مطلب تو فرض نماز کے بعد کا وقت ہے اور دوسرا مطلب ہے، نماز کا آخری حصہ، یعنی آخری تشہد میں التحیات، درود شریف اور اس کے بعد کی دعائیں پڑھنے کے بعد آخر میں سلام پھیرنے سے قبل کا وقت۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی دوسرے مفہوم کو ترجیح دی ہے۔
[1] صحیح مسلم، باب صلاۃ النبي ودعائہ باللیل، حدیث: 767)