کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 153
٭ رکوع اور سجدے میں یہ دعا پڑھتے:
سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوحِ
’’نہایت پاک، مقدس، فرشتوں اور جبریل کا رب‘‘[1]
٭ اَللَّہُمَّ لَکَ سَجَدتُّ، وَ بِکَ آمَنْتُ، وَلَکَ اَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْہِیَ لِلَّذِي خَلَقَہُ وَ صَوَّرَہُ وَ شَقَّ سَمْعَہٗ وَ بَصَرَہُ، تَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِینَ
’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور میں نے اپنے کو تیرے سپرد کردیا، میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اس کو پیدا کیا، اس کی شکل و صورت بنائی اور اس کے کان اور آنکھیں بنائیں ۔‘‘[2]
٭ صرف ایک دعائے سجدہ ہے جو مذکورہ دعاؤں سے مختلف ہے۔ اس میں آپ نے اپنے لیے کچھ دعائیں مانگی ہیں لیکن دیکھیں ، ان میں بھی آپ نے کیا مانگا ہے؟ دنیاوی حاجتیں مانگی ہیں یا ان میں بھی ایمان و ہدایت کے اضافے ہی کی آرزو کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں :
اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَ فِی سَمْعِي نُورًا، وَ فِي بَصَرِي نُورًا وَ عَنْ یَمِینِی نُوراً وَ عَنْ شِمَالِي نُورًا، وَ اَمَامِی نُورًا وَ خَلْفِي نُورًا وَ فَوْقِي نُورًا وَ تَحْتِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا اَوْ قَالَ وَاجْعَلْنِي نُورًا
’’اے اللہ! میرے دل میں نور کردے، میرے کانوں میں نور کردے، میری آنکھوں میں
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب ما یقال فی الرکوع والسجود، حدیث: 486۔
[2] صحیح مسلم، باب صلاۃ النبی و دعائہ باللیل، حدیث: 771۔