کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 152
میں رب کی عظمت اور اس سے مغفرت کی طلب کے علاوہ اور کوئی بات نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول سجدے کی دعائیں ذرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعاؤں پر غور کریں ، دو دعائیں جو عام طور پر پڑھی جاتی ہیں ، پہلے گزر چکی ہیں ۔ دوسری دعائیں ملاحظہ فرمائیں : 1 ۔ اَللَّہُمَّ اغْفِرْلِی ذَنْبِي کُلَّہُ دِقَّہُ وَ جِلَّہُ وَ اَوَّلَہُ وَ آخِرَہُ وَ عَلَانِیَتَہُ وَ سِرَّہُ ’’اے اللہ! میرے سارے گناہ بخش دے، چھوٹے بھی بڑے بھی، اول بھی، آخر بھی، ظاہری بھی اور پوشیدہ بھی۔‘‘ سُبْحَانَکَ وَ بَحِمْدِکَ، اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوبُ اِلَیْکَ ’’پاک ہے تو (اے اللہ!) اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ۔ میں تجھ سے معافی کا طلب گار ہوں اور تیری طرف رجوع (توبہ) کرتا ہوں ۔‘‘ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَ اَعُوذُبِکَ مِنْکَ، لَا اُحْصِي ثَنَائً عَلَیْکَ، اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ ’’اے اللہ! میں تیری رضا مندی کے ذریعے سے تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں ، تیری معاف کرنے کی صفت کے ذریعے سے تیری سزا سے پناہ چاہتا ہوں ، تیری (رحمت کے ذریعے سے) تجھ سے پناہ کا طالب ہوں ، میں تیری تعریف (کا حق ادا) نہیں کرسکتا تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف بیان کی ہے۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب ما یقال فی الرکوع والسجود، حدیث: 486۔