کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 151
(سجدے میں ) خوب دعائیں کیا کرو۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو ساری وہ دعائیں جو آپ سجدے میں پڑھتے تھے، اپنے رب کی عظمت و جلالت کے بیان، اس کے سامنے اپنے عاجزی و مسکنت کے اظہار اور مغفرت و رحمت کی طلب پر مشتمل ہیں ، صحابۂ کرام کے سامنے بھی دنیا کے مقابلے میں آخرت ہی ہوتی تھی، اس لیے وہ بھی یہی دعائیں مانگتے اور پڑھتے تھے۔
لیکن آج کل لوگوں پر مادّیت کا غلبہ اور آخرت کے مقابلے میں دنیا کے سنوارنے اور بنانے کا رُجحان زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں گو ناگوں مسائل کی فراوانی اور سنگینی بھی دور خیر القرون سے زیادہ ہے، اس لیے لوگ پوچھتے ہیں کہ سجدے میں قبولیتِ دعا کا زیادہ امکان ہے تو سجدے میں دعا کس طرح کی جائے؟ کیا اپنی زبان میں دعا کی جاسکتی ہے یا قرآنی دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں ؟
یہ بات بلاشبہ صحیح ہے کہ سجدے میں دعا کی قبولیت کا امکان زیادہ ہے کیونکہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((وَ اَمَّا السُّجُودِ فَاجْتَہِدْوا فِی الدُّعَائِ فَقَمِنٌ أَنْ یُّسْتَجَابَ لَکُمْ))
’’سجدے میں خوب دعا کرو ، یہ حالت اس بات کے زیادہ لائق ہے کہ تمہاری دعائیں قبول کی جائیں ۔‘‘[2]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دو فرمانوں کے باوجود کہ بندہ سجدے میں اللہ کے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے، اس لیے کثرت سے دعا کرو۔ دوسرا یہ کہ سجدے میں قبولیتِ دعا کا امکان بھی زیادہ ہے اس لیے دعا میں خوب کوشش کرو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدے کی جتنی بھی دعائیں منقول ہیں ، ان
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب ما یقال فی الرکوع والسجود، حدیث: 482۔
[2] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب النہی عن قراء ۃ القرآن، فی الرکوع والسجود، حدیث: 479۔