کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 149
٭ ہاتھوں کی انگلیاں باہم ملی ہوئی ہوں ، جدا جدا نہ ہوں ۔
٭ پاؤں کی انگلیوں کے سرے قبلے کی طرف مڑے ہوں ۔
٭ دونوں ایڑیاں ملا کر رکھی جائیں ۔
٭ سینہ، پیٹ اور رانیں زمین سے اونچی رکھیں ۔
٭ اسی طرح کہنیوں کو زمین پر ٹکائیں نہ پہلوؤں سے ملائیں بلکہ زمین سے اونچی اور پہلوؤں سے الگ کشادہ رکھیں ۔[1]
یہ سب احکام مرد و عورت دونوں کے لیے یکساں ہیں ۔
عورتیں بھی مردوں ہی کی طرح سجدہ کریں : عورتیں زمین سے چمٹ کر سجدہ نہ کریں ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’تم میں سے کوئی شخص (سجدے میں ) اپنے بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔‘‘[2]
اس حکم میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں ۔ عورتوں کا مردوں سے الگ طریقۂ سجدہ کسی صحیح حدیث میں نہیں آیا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے، کتاب: ’’کیا عورتو ں کا طریقۂ نماز مردوں سے مختلف ہے؟‘‘ مطبوعہ دار السلام۔
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب سنۃ الجلوس فی التشہد،حدیث:828,822,812، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب الاعتدال فی السجود…،حدیث: 493,490، وسنن أبي داود، حدیث: 859,726,734، والمستدرک للحاکم: 227/1، وسنن الدار قطنی: 348/1، والسنن الکبرٰی للبیھقی: 166/2۔
[2] صحیح البخاري، الأذان، باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود، حدیث:822۔