کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 148
تھی، البتہ لکھنے کے بعد بعض کتابوں کو دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اس وقت جو کچھ لکھا ہے، وہ صرف محدثین کی فقہی تبویب اور زیر بحث احادیث کے سیاق وسباق کی روشنی میں غور کرکے لکھا ہے، مزید دلائل کی ضرورت نہیں سمجھی، اس سلسلے میں علمائے کرام مذکورہ کتابوں کا مزید مطالعہ کرسکتے ہیں ۔ راقم کے خیال میں اگر سنجیدگی سے راقم ہی کی تحریر پر غور کرلیا جائے تو مسئلے کی نوعیت و حقیقت واضح ہوسکتی ہے۔
و ما علینا الا البلاغ المبین
سجدے کے احکام
سجدے میں جاتے وقت زمین پر پہلے اپنے ہاتھ اور پھر گھٹنے رکھیں ، یعنی ایسے نہ بیٹھیں
جیسے اونٹ بیٹھتا ہے۔[1] اونٹ کے گھنٹے اس کی اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں اور وہ بیٹھتے وقت گھٹنوں ہی کو پہلے زمین پر رکھتا ہے۔ اونٹ کی مشابہت سے بچنے کا مطلب یہ ہے کہ گھٹنے پہلے نہ رکھے جائیں بلکہ نمازی سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے۔
سجدے میں ہتھیلیوں اور گھٹنوں کے ساتھ پیشانی اور ناک بھی اچھی طرح زمین پر لگائیں ، کیونکہ سجدہ سات ہڈیوں پر کرنے کا حکم ہے: دو ہتھیلیاں ، دو گھٹنے، دونوں پیروں کے اطراف (پنجے) اور (ساتویں ہڈی) ناک سمیت پیشانی۔ پیشانی کے ساتھ ناک بھی زمین پر لگانا حدیث سے ثابت ہے، یعنی پیشانی ناک سمیت ایک ہڈی شمار ہوگی۔[2]
٭ پیشانی پر پگڑی، ٹوپی یا کپڑا بھی ہو تو بوقت ضرورت ان پر سجدہ کرنا جائز ہے بشرطیکہ پیشانی زمین پر ٹک جائے۔ تاہم بہتر ہے کہ پیشانی ننگی ہو۔ صحابۂ کرام سے پگڑی اور ٹوپی پر سجدہ کرنا ثابت ہے۔[3]
٭ دونوں ہاتھ کانوں یا کندھوں کے برابر رکھیں ۔
[1] سنن أبي داود، الصلاۃ، باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ، حدیث: 840۔
[2] صحیح البخاري، الأذان، باب السجود علی الأنف، حدیث:812، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب أعضاء السجود …، حدیث: 490۔ منۃ المنعم فی شرح صحیح مسلم: 317/1۔
[3] فتح الباري، باب السجود علی الثوب فی شدۃ الحرّ: 638/1۔