کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 142
’’انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جس وقت نماز میں داخل ہوئے۔ (حِینَ دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ) آپ نے اپنے دونوں ہاتھ کانوں کے برابر تک اٹھائے، اللہ اکبر کہا، پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ لیا، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو آپ نے اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا (رفع الیدین کیا) اور رکوع میں چلے گئے، پھر جب رکوع سے سراٹھایا تو کہا: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے (رفع الیدین کیا) پھر جب سجدہ کیا تو دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔‘‘ [1] صحیح مسلم میں اس حدیث پر جو باب باندھا گیا ہے، اس باب کا ترجمہ حسب ذیل ہے: ’’تکبیر احرام کے بعد اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر سینے کے نیچے، ناف کے اوپررکھنے اور دونوں ہاتھوں کو سجدے کی حالت میں زمین پر اپنے کندھوں کے برابر رکھنے کے بیان میں ۔‘‘ حدیث کے اور بابِ حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں ۔ اس میں نماز کے آغاز کی کیفیت، رکوع میں جانے اور رکوع سے اُٹھنے کی کیفیت اور سجدے میں جانے کی کیفیتیں بیان کی گئی ہیں اور ان کیفیتوں میں ہاتھوں کا استعمال کس طرح ہوا؟ ان کی وضاحت ہے۔ ہاتھوں کی پانچ کیفیتیں بیان ہوئی ہیں ۔ 1. تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھ کانوں کے برابر تک اٹھائے۔ 2. پھر دونوں ہاتھ سینے کے نیچے رکھ لیے (باندھ لیے) 3. پھر رکوع میں جاتے وقت ہاتھ اٹھائے (رفع الیدین کیا) 4. پھر رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کیا (ہاتھوں کو اٹھایا) 5. پھر سجدہ اس حالت میں کیا کہ آپ کی دونوں ہتھیلیاں آپ کے کندھوں کے برابر تھیں ۔ اس میں دیکھ لیجیے! قیام (آغازِ نماز) سے لے کر سجدے میں جانے تک جو کیفییتں بیان
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، باب وضع یدہ الیمنیٰ…، حدیث: 401۔