کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 141
کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرنا ہے، کھڑے ہوکر کیا پڑھنا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ یہ 38 ابواب ہیں جن سب میں رکوع سے متعلقہ مسائل ہیں ، ان میں ایک باب یہ بھی ہے، باب ما یقول فی قیامہ ذلک (رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد آپ کیا پڑھتے تھے۔؟) لیکن ان 38 ابواب میں کسی باب میں بھی امام صاحب نے ایسا عنوان قائم نہیں فرمایا جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد کھڑے ہوکر ہاتھ باندھ لیے تھے۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ حضرت وائل بن حجر کی حدیث کے الفاظ اِذَا کَانَ قَائِمَاً فِی الصَّلَاۃِ کے اِذَا میں جو عموم ہے، اس کا مطلب ہے جب بھی نماز کے لیے کھڑے ہوتے، یعنی نماز کا آغاز کرتے تو رفع الیدین کرکے ہاتھ باندھ لیتے اور فی الصَّلَاۃِ کا مطلب لِلصَّلَاۃِ ہے، یعنی نماز کے لیے کھڑے ہوتے، اس کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ اس کو کتاب الافتتاح میں درج کیا گیا ہے اور اس ضمن میں جتنی بھی حدیثیں آئی ہیں ان سب میں آغاز نماز کی کیفیت کا بیان ہے۔ کسی میں ہے: اِذَا قَامَ للِصَّلَاۃِ۔ کسی میں ہے: اِذَا قَامَ فِی الصَّلَاۃِ۔ کسی میں ہے: اِذَا قَامَ اِلیٰ الصَّلَاۃِ۔ کسی میں ہے: حِینَ اَرَاَدَاَنْ یَدْخُلَ فِی الصَّلاَۃِ۔ کسی میں ہے: اِذَا افْتَتَح الصَّلَاۃَ ۔ وغیرہ۔ ان سب الفاظ کا مقصود و مآل یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر تحریمہ کہتے، ہاتھ باندھ لیتے (سینے پر، جیسے صحیح ابن خزیمہ میں ہے) رفع الیدین کرتے، حمد وثنا کرتے، پھر قراء ت کرتے، وغیرہ وغیرہ۔ یہ سارے ابواب کتاب الافتتاح کے ہیں ، اس پوری کتاب کے 83ابواب میں کوئی باب اور کوئی حدیث ایسی نہیں ہے جس میں رکوع کے بعد کی کیفیت کا بیان ہو۔ یہی حدیث قدرے تفصیل سے صحیح مسلم میں ہے، جس کا ترجمہ ہم درج کرتے ہیں ۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: