کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 138
نہیں کوئی روکنے والا اس چیز کو جو تو دے اور نہیں کوئی دینے والا اسے، جسے تو روک لے۔ اور نہیں فائدہ دیتی صاحب حیثیت کو تجھ سے، اس کی حیثیت۔‘‘[1] رکوع کے بعد قومے میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ بعض لوگ رکوع سے کھڑے ہو کر قومے میں پھر ہاتھ باندھ لیتے ہیں لیکن یہ عمل صحیح نہیں ، اس لیے کہ اس کی کوئی واضح دلیل ان کے پاس نہیں ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ باندھنے کی کوئی واضح دلیل نہیں ہے تو ارسال (ہاتھ چھوڑنے) کی بھی کوئی واضح دلیل نہیں ہے۔ لیکن ایسا کہنا صحیح نہیں ، اس لیے کہ احادیث کے سیاق وسباق پر اگر غور کیا جائے تو اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ باندھنے کی سرے سے کوئی دلیل ہی نہیں ہے جبکہ ارسال کا اثبات بالکل واضح ہے۔ قرآن و حدیث سے استنباط اور اخذِ مسائل کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ مسئلے سے متعلقہ تمام آیات اور اسی طرح اس سے متعلقہ تمام احادیث اور ان کے سارے طُرق کو سامنے رکھا جائے کیونکہ کوئی مسئلہ کسی مقام پر اختصار کے ساتھ بیان ہوتا ہے اور کہیں تفصیل کے ساتھ۔ کسی مقام پر اختصار کی وجہ سے اگر کسی بات میں ابہام ہوتا ہے تو وہ دوسرے مقامات کو دیکھنے سے دُور ہوجاتا ہے یا اس کی وضاحت مل جاتی ہے۔ اس طرح بہ حیثیت مجموعی جو چیز اور مسئلے کی صحیح نوعیت سامنے آتی ہے، وہ اصل مسئلہ قرار پاتا ہے، اس لیے اسلاف اور محدثین کا اثباتِ مسائل میں یہی طریق کار رہا ہے۔ اور اس کے برعکس رویہ کہ کسی ایک ہی مقام سے ایک بات اخذ کرلینا اور اس سے متعلقہ دوسرے مقامات پر جو اس کی تفصیل ملتی ہے جس سے مسئلے کی پوری نوعیت واضح ہوتی ہے، اس
[1] صحیح مسلم ، الصلاۃ، باب مایقول إذا رفع رأسہ من الرکوع، حدیث: 477۔