کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 133
’’میں نے 30 سے زیادہ فرشتے دیکھے جو ان کلمات کا ثواب لکھنے میں ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے۔‘‘[1]
اِس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ امام جہری نماز میں جب ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))کہے تو مقتدی ((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ)) (تا آخر) کہیں ، تا ہم جب کوئی شخص جماعت سے الگ اکیلا نماز پڑھے، جیسے سنتیں اور نوافل وغیرہ تو اُسے ’سَمِعَ اللّٰہُ‘ سے لے کر ’مُبَارَکًا فِیْہِ‘ تک پوری دعا پڑھنی چاہیے اور امام کو بھی چاہیے کہ وہ ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))کے ساتھ
((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ)) بھی پڑھے۔
دو ضروری وضاحتیں
1. بعض علماء کے نزدیک جماعت میں بھی امام اور مقتدی دونوں کے لیے رکوع سے اٹھنے وقت سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد… پڑھنا ضروری ہے، اس لیے اس پر بھی عمل کیا جاسکتا ہے، یعنی امام اور مقتدی دونوں ہی پوری دعا پڑھیں ۔
2. بعض علماء رَبَّنَا ولکَ الْحَمْد کو اونچی آواز سے پڑھنا ضروری قرار دیتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اونچی آواز سے پڑھنے والے کی تحسین کی اور اس کی فضیلت بیان فرمائی۔ لیکن یہ موقف صحیح نہیں ، یہ ایک اتفاقی واقعہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا معمول اونچی آواز سے پڑھنے کا نہیں تھا، اگر ایسا ہوتا، یعنی سب اونچی آواز سے پڑھتے تو ایک شخص کی آواز ممتاز نہ ہوتی، نہ آپ یہ پوچھتے کہ یہ پڑھنے والا کون تھا؟ اس سے صاف واضح ہے کہ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کو اونچی آواز سے پڑھنے والا صرف ایک شخص تھا۔ علاوہ ازیں اس کے بعد
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب فضل: اللّھم ربنالک الحمد، حدیث: 799۔