کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 129
مَنْ اَحْدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ)) ’’جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے، وہ جب تک وضو نہ کرے، اس کی نماز مقبول نہیں ۔‘‘ اس میں بھی مطلق حکم ہے، یہ حکم ہر نمازی کے لیے ہے، چاہے امام ہو یا مقتدی یا منفرد۔ کیونکہ حکم نمازی کے لیے ہے اور مذکورہ سب افراد نمازی ہیں ۔ بالکل اسی طرح حدیث ((لَا صَلَاۃَ لِمنَ لَمْ یَقْرأْ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ)) میں مطلق حکم ہے، اس میں ہر نماز پڑھنے والا شامل ہے، چاہے وہ امام ہو، مقتدی ہو یا منفرد۔ جیسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے والے شخص کے لیے بے وضو ہونے پر وضو کرنا ضروری ہے حالانکہ اس میں خلف الامام کے الفاظ نہیں ہیں ۔ اسی طرح امام کے پیچھے نماز پڑھنے والے کے لیے بھی سورۂ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے کیونکہ وہ امام کے پیچھے نماز ہی پڑھ رہا ہے اور حدیث میں نماز ہی کی بابت حکم ہے۔ ﴿ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٢﴾ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿٣﴾ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ﴿٤﴾ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴿٥﴾ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿٦﴾ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿٧﴾(آمین) ’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو پالنے والا ہے تمام جہانوں کا۔ نہایت رحم کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔ مالک ہے یومِ جزا کا۔ تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے ہم مدد چاہتے ہیں ۔ دِکھا ہم کو راہ سیدھی، راہ ان لوگوں کی جن پر تو نے انعام کیا ، جن پر تیرا غضب نہیں ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے۔‘‘ آمین : سورۂ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنا مسنون ہے، نیز جہری نمازوں میں امام بھی اونچی آواز سے آمین کہے اور مقتدی بھی۔ مقتدیوں کو امام کی آمین کے بعد آمین کہنی چاہیے۔ ’’ وَلَا الضَّالِّينَ ‘‘ کے فوراً بعد، جبکہ ابھی امام نے آمین نہ کہی ہو، مقتدیوں کا بآواز بلند آمین کہنا