کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 128
’’(شروع) اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔‘‘ قراء ت میں ترتیل کا خیال رکھا جائے : ترتیل کے معنی ہیں ٹھہر ٹھہر کر، آہستہ آہستہ، ہر آیت پر وقف کرتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت کرنا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقۂ تلاوت بھی یہی تھا۔ اِس لیے امام ہو یا مقتدی، ہر نمازی کو نماز میں قرآنِ مجید آرام سے پڑھنا چاہیے تا کہ نماز میں خشوع بھی پیدا ہو، جو نماز میں نہایت ضروری ہے۔ سورۂ فاتحہ : تعوذ اور بَسْمَلہ کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھی جائے۔ اس کا پڑھنا ہر نمازی کے لیے ضروری ہے چاہے وہ امام ہو یا مقتدی، نماز جہری ہو یا سری، اِس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) ’’اس شخص کی نماز نہیں جس نے (نماز میں ) سورۂ فاتحہ نہ پڑھی۔‘‘[1] اس حدیث میں ’مَنْ‘ کا لفظ عام ہے جو ہر قسم کے نمازی کو شامل ہے۔ علاوہ ازیں دوسری احادیث میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض صحابہ نے بھی وضاحت فرما دی کہ اِس حکم میں مقتدی بھی شامل ہے، خواہ نماز سری ہو یا جہری۔[2] ایک ضروری وضاحت اس کے باوجود بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں تو خَلْفَ الْامامِ (امام کے پیچھے) کے الفاظ نہیں ہیں ۔ تو عرض ہے کہ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے حدیث ہے: ((لَا تُقْبَلُ صَلَاۃُ
[1] صحیح البخاري، الأذان، باب وجوب القراء ۃ للإمام والمأموم فی الصلوات کلھا، حدیث: 756، وصحیح مسلم ، الصلاۃ، باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ …فی کل رکعۃ، حدیث: 394 ۔ [2] صحیح ابن حبان: 162,152/5، وصحیح مسلم ، الصلاۃ، باب وجوب القراء ۃ فی کل رکعۃ، حدیث: 395۔