کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 126
الدَّنَسِ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَايَ بِالْمَآئِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)) ’’اے اللہ! دوری کر دے درمیان میرے اور درمیان میرے گناہوں کے جیسے دوری رکھی ہے تو نے درمیان مشرق اور مغرب کے۔ اے اللہ! صاف کر دے مجھے گناہوں سے جیسے صاف کیا جاتا ہے کپڑا سفید میل کچیل سے۔ اے اللہ! دھو دے میرے گناہ پانی ، برف اور اولوں سے۔‘‘[1] دوسری دُعا: اسے حمد و ثنا کہا جاتا ہے کیونکہ اِس دعا میں اللہ کی حمد و ثنا ہے، یعنی اللہ کی تعریف اور خوبیاں بیان کرنا ۔ یہ دونوں دعائیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں ۔ تا ہم کسی ایک کا پڑھ لینا بھی کافی ہے۔ (احادیث میں ان کے علاوہ اور بھی کئی دعائیں آتی ہیں )۔ ((سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالیٰ جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ)) ’’پاک ہے تو اے اللہ، اپنی خوبیوں کے ساتھ اور بابرکت ہے نام تیرا اور بلند ہے شان تیری اور نہیں کوئی معبود (سچا)تیرے سوا۔‘‘[2] قراء ت کا بیان تعوذ اور بَسْمَلَہ :تعوذ کے معنی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ …پڑھنا اور بسملہ کے معنی ہیں بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ پڑھنا، یعنی مذکورہ دعاؤں میں سے کسی ایک دعا کے پڑھنے کے بعد اَعُوْذُ بِاللّٰہِ اور بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ کا پڑھنا ضروری ہے۔ اور یہ امام اور مقتدی دونوں کے لیے ضروری ہے۔ حتی کہ اگر کوئی مقتدی جوسری رکعت میں ملا ہے تو وہ اعوذ باللہ، بسم اللہ پڑھ کر سورۂ
[1] صحیح البخاري، الأذان، با ب مایقول بعد التکبیر، حدیث: 744، وصحیح مسلم، المساجد، باب مایقال بین تکبیرۃ الإحرام والقراء ۃ، حدیث: 598۔ [2] جامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 234، وسنن أبي داود، حدیث: 775، وسنن ابن ماجہ: حدیث: 806، والمستدرک للحاکم: 235/1۔