کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 123
اللَّهُ أكبَرُ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کندھوں یا کانوں کی لَو تک اُٹھائے جائیں اور پھر سینے پر باندھ لیے جائیں ۔ نگاہیں اِدھر اُدھر نہ کی جائیں بلکہ سجدے کی جگہ پر مرکوز رہیں ۔ سینے پر ہاتھ باندھنے کے دلائل 1. حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی عَلٰی صَدْرِہٖ)) ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر، سینے پر رکھا۔‘‘[1] 2 حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُونَ اَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی ذِرَاعِہِ الْیُسْرٰی فِی الصَّلَاۃِ۔ قَالَ ابو حازم: لَا اَعْلَمَہُ اِلَّا یَنْمِي ذٰلِکَ الی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم )) ’’لوگوں کو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازو پر رکھیں ۔‘‘[2] اس کیفیت کے ساتھ، جو اس حدیث میں بتائی گئی ہے، سینے پر ہی ہاتھ آتے ہیں ، ناف پر یا ناف کے نیچے ہاتھ ہرگز نہیں آتے۔ اس اعتبار سے صحیح بخاری کی اس صحیح ترین حدیث کی رُو سے
[1] صحیح ابن خزیمۃ: 243/1، حدیث: 479، وسنن النسائي، الافتتاح، باب فی الإمام إذا رأی الرجل قد وضع شمالہ علی یمینہ، حدیث: 889۔ [2] صحیح البخاري، الاذان، حدیث: 740۔