کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 119
سے اُٹھنے کے بعد کھڑے رہتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آتی، لیکن بہت سے لوگ رکوع سے اٹھ کر کچھ دیر کھڑے ہوکر مسنون دعا (سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ) پڑھنا تو کجا، سرے سے سیدھے کھڑے ہی نہیں ہوتے بلکہ خمیدہ خمیدہ ہی سجدے میں چلے جاتے ہیں ۔ یہی کیفیت دو سجدوں کے درمیان جلسہ کی ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے ((اللہم اغفرلی وارحمنی واجبرنی واہدنی وعافنی وارزقنی)) لیکن بہت سے لوگ سجدے سے پیشانی اٹھاتے ہی دوسرا سجدہ کرلیتے ہیں ، درمیان میں جلسہ ہی نہیں کرتے، دعا پڑھنی تو بڑی دُور کی بات ہے۔ یہ نماز جس میں تعدیلِ ارکان کا خیال نہ رکھا گیا ہو، سنتِ نبوی کے خلاف ہے۔ ہر مسلمان کو نماز کا ہر رکن پورے اطمینان اور سکون کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ ٭ اسی طرح بہت سے لوگ اس طرح بے دلی سے نماز پڑھتے ہیں کہ ان کی نظریں ہر آنے جانے والے کے تعاقُب میں رہتی ہیں ۔ یہ بھی اُس خشوع خضوع اور حضورِ قلب کے منافی ہے جو نماز کے لیے ضروری ہے۔ حالانکہ نمازی کی نگاہ سجدے کی جگہ پر رہنی چاہیے اور ادھر اُدھر نہیں دیکھنا چاہیے۔ ٭ اسی طرح بہت سے لوگ نماز پڑھتے ہیں لیکن ان کی شلوار، پاجامہ وغیرہ ٹخنے سے نیچے لٹک رہا ہوتا ہے۔ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس شخص کا لباس ٹخنے سے نیچے ہوگا، وہ جہنم میں جائے گا۔ اور بعض علماء کے نزدیک ایسے شخص کی نماز بھی مقبول نہیں ۔ ٭ بہت سے لوگ نماز کو اتنا مؤخر کردیتے ہیں کہ کراہت کے وقت میں اسے ادا کرتے ہیں اور پھر جلدی جلدی نہایت عجلت میں پڑھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی بابت حدیث میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ کوّے کی طرح ٹھونگے مارتے ہیں ۔اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہُ۔ ٭ اسی طرح بہت سے لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ جماعت میں امام کی متابعت صحیح طریقے