کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 117
میں ان کا ذکر کیا ہے۔ جیسے دیکھیے، ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ کی موضوعات پر دو کتابیں ’’موضوعات کبیر‘‘ اور ’’موضوعات صغیر‘‘ ۔ نیز امام شوکانی رحمہ اللہ کی ’’الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ‘‘ اور شاہ عبد العزیز دہلوی رحمہ اللہ کی ’’العجالۃ النافعۃ‘‘ وغیرہا من الکتب۔ بہر حال سالہا سال کی فوت شدہ نمازوں کی قضا کے مذکورہ سارے طریقے (جو احناف کے دو گروہ بیان کرتے ہیں ) غلط ہیں جن کا کوئی صحیح ثبوت نہیں ہے۔ یہ یا تو اللہ کی رحمت و مغفرت سے مایوس کرکے انسانوں کو شریعت سے باغی کرنے والے ہیں (جیسا کہ ڈبل نمازیں پڑھنے کا فتویٰ ہے) یا پھر قوم کو بے عمل اور بد عمل بنانے والے ہیں ، جیسے فدیہ ادا کرنے کا فتویٰ ہے۔ یا جیسے بریلوی حضرات بیان کرتے ہیں ۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْہُمَا۔ اس کا صحیح حل وہی ہے جو ہم نے بیان کیا ہے، قرآن کریم سے اسی کی تائید ہوتی ہے، یعنی خالص توبہ، جس کا مطلب ہے کہ آئندہ وہ نماز، روزہ سمیت احکام شریعت کی پابندی میں کوتاہی نہ کرے۔ تو یقینا اللہ تعالیٰ گزشتہ غلطیاں معاف فرمادے گا۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ ’’اے میرے بندو! جنہوں نے (اللہ کی نافرمانیاں کرکے) اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ، یقینا اللہ سارے گناہ معاف فرمادیتا ہے…‘‘[1] اور فرمایا: ﴿ وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّـهَ يَجِدِ اللَّـهَ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾
[1] الزمر 53/39۔