کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 116
بھی تو وہ نماز ہو گی یا کوے کی طرح ٹھونگیں ؟
البتہ روزوں کی قضا کے لیے روزے رکھنے کی بجائے فی روزہ پونے دو کلو گندم بطور فدیہ ادا کرنے کا فتوی دیا جاتا ہے، اس طرح 20، 25 سالوں ، یعنی اتنے مہینوں کے روزوں کا فدیہ لاکھوں روپے بن جاتے ہیں جو کوئی بھی ادا نہیں کرتا۔
نماز اور روزوں کی بابت یہ فتوی علمائے دیوبند دیتے ہیں اور احناف کا دوسرا گروہ، بریلوی علماء، سالہال سال کی فوت شدہ نمازوں کی تلافی کی دو صورتیں بیان کرتے ہیں :
’’پہلی صورت: جمعۃ الوداع کے دن (رمضان کے آخری جمعہ میں ) ظہر و عصر کے درمیان بارہ رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ، آیت الکرسی، قل ہوا للہ احد، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ایک ایک بار پڑھے‘‘
’’دوسری صورت: جس کی نمازیں قضا ہوگئی ہوں ، اسے چاہیے کہ پیر کی رات کو پچاس رکعت نفل پڑھے اور فارغ ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک سو بار درود شریف پڑھے، اس سے خدا تعالیٰ ان سب نمازوں (کی قضا کے گناہ) کا کفارہ ادا کردے گا اگرچہ سو برس کی کیوں نہ ہوں ۔‘‘
پہلی صورت کی فضیلت یہ بیان کی گئی ہے :
’’اس کی نمازیں قضا ہونے اور ان میں تاخیر ہونے کا جو گناہ ہوا تھا (مذکورہ طریقے سے قضائے عمری کے نوافل ادا کرنے سے) وہ گناہ معاف بلکہ نیکی میں تبدیل ہوجائے گا۔‘‘
(ملا حظہ ہو، بریلوی حضرات کا ترجمان مشہور رسالہ ماہنامہ ’’رضائے مصطفیٰ‘‘ گوجرانوالہ، شمارہ رمضان و شوال، 1401ھ، ص: 9)
قضائے عمری کی یہ دونوں صورتیں اور ان کے فضائل کسی بھی صحیح یا حسن روایت میں بیان نہیں ہوئے، البتہ من گھڑت احادیث جمع کرنے والے علماء نے موضوع احادیث کے مجموعوں