کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 115
اَولیٰ پڑھی جاسکتی ہے۔ ٭ تیسری صورت یہ ہے کہ انسان سالہاسال نماز سے غافل رہا، پھر اللہ نے اسے ہدایت سے نواز دیا تو وہ نمازی بن گیا۔ کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں کی نمازوں کی قضا بھی دے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جتنے سال وہ نماز سے غافل رہا، اتنے سال ہر نماز ڈبل پڑھے تا کہ پچھلی نمازوں کی قضا بھی ہوتی رہے۔ لیکن یہ تکلیف مالایطاق ہے اور اس کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے۔ اِس لیے ایسے شخص کے لیے خالص توبہ ہی کافی ہے۔ خالص توبہ کا مطلب ہے، بارگاہِ الٰہی میں سچے دل سے ندامت کا اظہار اور آئندہ کے لیے نماز کی مکمل پابندی، اگر ہو سکے تو نوافل کثرت سے ادا کرے۔ بعض لوگ سالہا سال کی نمازوں کی ادائیگی کے ضروری ہونے کے لیے اُن احادیث سے استدلال کرتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص بھول کر یا نیند کی وجہ سے نماز نہ پڑھ سکے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب بھی اسے یاد آ جائے یا بیدار ہو جائے تو اسی وقت اس کی قضاادا کر لے۔ یہ احادیث بالکل صحیح ہیں اور نسیان یا نیند کی وجہ سے رہ جانے والی نمازوں کا یہی حکم ہے۔ لیکن یہ صورت اس صورت سے بالکل مختلف ہے جس کا تعلق سالہا سال کی غفلت یا ترکِ نماز سے ہے۔ سالہا سال کی چھوڑی ہوئی نمازوں کو ایک دو چھوڑی ہوئی نمازوں کے ساتھ ملا کر دونوں کا ایک ہی حکم قرار دینا قیاس مع الفارِق ہے۔ ہم ایسے لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ ایک شخص 25,20 سال رمضان کے روزے نہیں رکھتا اور ایک شخص کے رمضان کے کچھ روزے چھوٹ جاتے ہیں ، کیا ان دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟ کیا اِن حضرات نے کسی شخص کو 25,20 سال کے روزوں کی قضا کا بھی کبھی فتویٰ دیا ہے؟ اگر نہیں دیا تو پھر 25,20 سال کی نمازوں کی قضا کا فتویٰ کیسے صحیح ہو سکتا ہے؟ لوگ تو ایک وقت کی نماز بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتے، وہ سالہا سال تک کس طرح ڈبل نمازیں ادا کریں گے اور اگر کوئی ادا کرے گا