کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 113
699 ۔ ان صورتوں میں اقامت بھی ضروری نہیں جبکہ دوسری جماعت کے لیے عام حالات میں اقامت ضروری ہے۔ سہو و نسیان کا حکم :اگر نماز میں کسی قسم کی کمی بیشی ہو جائے تو آخری تشہد میں التحیات، درود اور دیگر دُعائیں پڑھنے کے بعد سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے کرے اور پھر سلام پھیرے۔ انہیں سجدۂ سہو کہا جاتا ہے۔ ٭ اگر سلام پھیرنے کے بعد کسی کے بتانے سے علم ہوا کہ نماز میں کمی بیشی ہو گئی ہے تو سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کیا جائے۔ اور اگر رکعتوں میں کمی رہ گئی ہے تو کمی پوری کرنے کے بعد سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے کر کے سلام پھیرا جائے۔ سلام پھرنے کے بعد درمیان میں گفتگو بھی ہو جائے تو اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اور جتنی رکعتیں رہ گئی ہوں ، وہ پوری کرکے سجدۂ سہو کرلیا جائے۔ ٭ نماز کے اندر نمازی رکعات کی تعداد بھول جائے، تین پڑھی ہیں یا چار تو اسے تین شمار کرے، یعنی یقین پر بنیاد رکھے اور مزید رکعت پڑھ کر سلام پھیرنے سے قبل دو سجدۂ سہو کر لے۔ ٭ اگر کوئی شخص قعدۂ اولیٰ بھول کر کھڑا ہو جائے تو پھر بیٹھنے کی ضرورت نہیں ، آخر میں دو سجدۂ سہو کر لے۔ سجدۂ سہو کرتے وقت تکبیر اللّٰهُ أكبَرُ کہے۔سجدۂ سہو میں سجدے والی دعا ہی پڑھیں ۔ امام کے نسیان یعنی عدم طہارت یا عدم وضو کی حالت میں نماز پڑھانے کا حکم 1. بعض دفعہ امام ایسی حالت میں نماز پڑھا دیتا ہے کہ وہ بے وضو یا ناپاکی کی حالت میں ہوتا ہے، جیسے مثلاً وہ جنبی ہو، نماز پڑھانے کے بعد اس کو یاد آئے کہ وہ تو بے وضو تھا یا جنبی تھا اور غسل فرض تھا۔ ایسی صورت میں امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟