کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 109
٭ رکوع میں ملنے والے شخص کی رکعت نہیں ہو گی کیونکہ اِس سے قیام بھی فوت ہو گیا اور اس نے سورۂ فاتحہ بھی نہیں پڑھی۔ (اس کی مزید تفصیل رکوع کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں )
٭ امام کے رکوع میں جانے کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی نے قیام کی حالت میں آدھی یا زیادہ سورۂ فاتحہ پڑھ لی ہے تو وہ مکمل کر کے رکوع میں چلا جائے، تا ہم امام کے ساتھ رکوع فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر اُسے فوراً رکوع میں چلے جانا چاہیے۔ اس صورت میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھے جانے کی وجہ سے رکعت نہیں ہوگی۔
٭ جماعت کے ہوتے ہوئے دوسری نماز پڑھنے کی اجازت نہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلٰوۃُ فَلَا صَلَاۃَ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃُ))
’’جب تکبیر ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ۔‘‘
اِس حدیث کی رو سے سنتیں اور نوافل پڑھنے والوں کو جماعت کی تکبیر شروع ہو جانے کے بعد اپنی سنتیں اور نوافل پڑھنے بند کر دینے چاہئیں ، ہاں ! اگر کوئی تشہد میں بیٹھا ہو تو اور بات ہے۔ وہ سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے لیکن اگر کسی کی پوری رکعت رہتی ہے تو اسے نیت توڑ کر جماعت میں شامل ہو جانا چاہیے۔ ہمارے ہاں عام مسجدوں میں جو رواج ہے کہ فجر کی جماعت ہو رہی ہوتی ہے تو لوگ سنتیں پڑھتے رہتے ہیں بلکہ کوئی دورانِ جماعت بھی آتا ہے تو وہ پہلے دو سنتیں پڑھتا ہے اور پھر جماعت میں شامل ہوتا ہے۔ یہ رواج حدیث کے بالکل خلاف ہے بلکہ مذکورہ حدیثِ رسول کی رُو سے اِس طرح نماز ہی نہیں ہوتی۔
فرضوں کے بعد فجر کی دو سنتیں پڑھنا جائز ہے:
اس رواج کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس خلافِ سنت طریقے سے علماء اپنے عوام کو روکتے نہیں ہیں ۔ دوسری وجہ ان کا فقہی جمود اور حدیث سے بے اعتنائی ہے حالانکہ حدیث رسول سے